چترال: رمضان کے مہینے میں بھی 18 سے بیس گھنٹے کا طویل ترین لاؤڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے‘ لوگ ٹھنڈے پانی اور شربت بنانے کے لئے پہاڑ کی قدرتی برف خریدنے پر مجبور ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق اس وقت چترال اور مضافات میں اٹھارہ سے بیس گھنٹوں تک بجلی کا طویل ترین لاؤڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ فریج، ریفریجریٹر، ڈیپ فریزر وغیرہ میں نہ تو پانی ٹھنڈا کرسکتے ہیں نہ برف بنا سکتے ہیں تاکہ افطاری کے وقت اس ٹھنڈے پانی سے شربت بنا کر اپنا پیاس بجھائے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ لواری ٹاپ اور تریچ میر کے پہاڑوں سے قدرتی برف لاکر بیچتے ہیں۔
گاہکوں نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے شکایت کی کہ یہ گاڑی مالکان اس قدرتی برف کو بھی نہایت مہنگے دام فروخت کرتے ہیں جس پر نہ ٹیکس دینا پڑتا ہے نہ خریدنا پڑتا ہے۔ اسلم نامی ایک شحص کا کہنا ہے کہ پہلے وہ پانچ کلو برف پچاس روپے پر خریدتا تھا اب وہ سو روپےکی ملتی ہے۔
جب گاڑی مالک سے پوچھا گیا کہ وہ اس قدرت کے انمول تحفے کو کیوں اتنا مہنگا بیچ رہا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ وہ صبح سویرے تریچ میر سے روانہ ہوتا ہے اور چھ سات گھنٹوں میں یہاں پہنچتا ہے جس پر گاڑی کا تیل کا بہت خرچہ آتا ہے۔
یاد رہے کہ چترال سے کچھ فاصلے پر سینگور کے مقام پر چھوٹا سا بجلی گھر جو صرف چھ سو کے وی بجلی فراہم کرتا ہے یہ بجلی گھر 1975 میں بنا تھا مگر اس کے بعد اس کی ترقی اور مرمت پر کوئی کام نہیں ہوا ہے اوروہ اب خراب ہے اور بار بار ٹرپ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اس بجلی گھر سے مستفید ہونے مشکلات کا شکار ہیں۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔