اتوار, جون 29, 2025
اشتہار

سپریم کورٹ نے حسین نواز کی درخواست مسترد کردی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حسین نواز کی جانب سے جے آئی ٹی کو ویڈیو ریکارڈنگ سے منع کرنے اور تصویر لیک ہونے ہر کمیشن بنانے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج حسین نواز کی جانب سے جوڈئیشل اکیڈمی سے تصویر لیک ہونے اور ویڈیو ریکارڈنگ نہ کرنے سے متعلق جمع کرائی گئی درخواست کی سماعت ہوئی جہاں معززعدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد 14 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے حسین نواز کی درخواست مسترد کردی ہے۔

تصویر کیوں لیک ہوئی؟ حسین نواز سپریم کورٹ پہنچ گئے

حسین نواز کی درخواست پر مسترد کرتے ہوئے معززعدالت کا کہنا تھا کہ تصویر لیک کرنے والے شخص کو واپس اپنے محکمے میں بھیج دیا گیا جب کہ درخواست سے قبل ہی جے آئی ٹی تصویر لیک ہونے پرایکشن لے چکی تھی اس لیے کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔

مزید برآں  بیانات کی ویڈیو ریکارڈنگ کی ممانعت سے متعلق درخواست پرعدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال قانون میں ممنوع نہیں اورنہ ہی ٹیکنالوجی کے استعمال سے کسی کا بنیادی حق متاثر ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے جائزے اورفیصلے کا اختیارسپریم کورٹ کو ہے اس لیے درخواست گذار کے خدشات بے بنیاد ہیں چنانچہ جے آئی ٹی کواپنی کارروائی کاریکارڈ مزید بہتر طور پر رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے اور درخواست گذارکی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

یاد رہے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ  نے 14 جون کوفیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج جسٹس اعجازافضل نے پڑھ کرسنایا اور حسین نواز کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ فیصلے کو پبلک کیا جاسکتا ہے

واضح رہے 7 جون کو حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے درخواست جمع کرائی تھی کہ جے آئی ٹی تصویر لیک ہونے کی ذمہ دارہے جس پرعدالت کمیشن تشکیل دے اور ساتھ ہی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے افراد بہ شمول حسین نواز و حسن نواز کے بیانات کی ویڈیو ریکارڈنگ پر بھی پابندی عائد کرے کیوں کہ ویڈیو ریکارڈنگ سے پیش ہونے والے پر دباؤ پڑتا ہے۔

خیال رہے مئی کے ابتدائی دنوں میں وزیراعظم نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کی پاناما جے آئی ٹی کے روبرو پیشی کے دوران کی ایک تصویر لیک ہوئی تھی جس میں حسین نواز انتظار گاہ میں بیٹھے نظر آرہے ہیں جس پر حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں