تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہاتھیوں کا جوڑا بچے کو بچانے کے لیے جان پر کھیل گیا

والدین اور بچوں کا رشتہ نہایت انوکھا اور بے لوث ہوتا ہے۔ جب بچوں پر کوئی مصیبت آتی ہے تو والدین اسے اس مصیبت سے بچانے کے لیے سر توڑ کوشش کرتے ہیں حتیٰ کہ اپنی جان پر کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

یہ خصوصیت صرف انسانوں ہی نہیں بلکہ ہر جاندار میں پائی جاتی ہے چاہے وہ کوئی جنگلی جانور ہی کیوں نہ ہو۔

اپنے بچے کو مشکل سے بچانے کے لیے ہر ذی روح بلا خوف و خطر اپنی جان داؤ پر لگا دیتا ہے اور ایسا کام کر جاتا ہے جس کا عام حالات مین تصور بھی نا ممکن ہے۔

والدین کی محبت پر مبنی ایسی ہی ایک اور ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر بہت مقبول ہورہی ہے جس میں ہاتھیوں کا ایک جوڑا اپنے ڈوبتے ہوئے بچے کو بچانے کے لیے سخت جدوجہد کر رہا ہے۔

جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں واقع ایک گرینڈ پارک کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہاتھی کا ایک بچہ سوئمنگ پول کے قریب اپنی ماں کے ساتھ کھڑا ہے۔

اچانک ہی اس کا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ پانی میں جا گرتا ہے۔

بچے کے پانی میں گرتے ہی قریب کھڑا ایک اور ہاتھی بھاگتا ہوا وہاں آتا ہے اور دونوں ہاتھی مل کر بچے کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔

جب وہ کسی طرح ان کے ہاتھ نہیں آتا تو بالآخر دونوں پانی میں کود جاتے ہیں اور بچے کو گھسیٹ کر دوسرے کنارے پر لے آتے ہیں۔

ویڈیو میں پس منظر میں ایک اور ہاتھی بھی دکھائی دے رہا ہے جو اس پورے واقعہ کے دوران نہایت بے چین نظر آرہا ہے اور اس کا بس نہیں چل رہا کہ کسی طرح وہ بھی وہاں پہنچ جائے۔ لیکن اس کے راستے میں حد بندی موجود ہے جن کے باعث وہ اپنی جگہ سے باہر نہیں نکل پارہا۔

انٹرنیٹ پر اس مقبول ویڈیو کو اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -