اسلام آباد: پانامہ جے آئی ٹی میں حدیبیہ پیپر ملز کے معاملے پر نیب کے سابق چیرمین جنرل (ر) امجد نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا، انکا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپرملز کی انکوائری بند کرنا شریف خاندان اور پرویز مشرف میں معاہدے کا نتیجہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین نیب جنرل (ر) محمد امجد نے پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا اور حدیبیہ پیپرملز کی انکوائری بند کرانے کے سوال کا جواب دے دیا۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے انکوائری بند کرنے کے سوال پر امجد شعیب نے جواب دیا کہ انکوائری بند کرنا شریف خاندان اور مشرف میں معاہدہ تھا، پرویزمشرف نے حدیبیہ پیپر ملز کی انکوائری بند کرنے کا حکم دیا۔
ذرائع کے مطابق جواب میں لکھا ہے کہ اسحاق ڈار نے سن دو ہزار میں حدیبیہ پیپر ملز معاملے پر مرضی سے بیان حلفی دیا، اسحاق ڈار نے مشرف کے قریبی ساتھی کی مدد سے بیان دینے کی خواہش ظاہر کی۔
خیال رہے کہ محمد امجد مشرف دور میں چیئرمین نیب تھے ، انہوں نے حدیبیہ پیپر ملز سکینڈل کی تحقیقات کی تھیں۔
مزید پڑھیں : پاناما کیس ، شریف خاندان کے بیانات میں تضادات ، جے آئی ٹی کا سوالنامہ تیار
ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم چھے جولائی کو اسحاق ڈارکو طلب کرے گی، اسحاق ڈار سے صرف بیان حلفی کی تصدیق یا تردید کا سوال پوچھا جائے گا۔
علاوہ ازیں جے آئی ٹی میں دو جولائی سے نواز شریف خاندان کی مزید پیشیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کے کزن طارق شفیع کو 2، حسن نواز 3، حسین نواز 4 جبکہ مریم نواز کو 5 جولائی کو طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ حسین نواز اس سے قبل 5بار جبکہ حسن نواز 2بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں ، اس کے علاوہ وزیر اعظم نوازشریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔