تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کا بے تحاشہ استعمال ہمارے بچوں کی آنکھوں پر شدید منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور اس کا سب سے پہلا نقصان قریب یا دور کی نظر کی کمزوری کی صورت میں نکلتا ہے۔

حال ہی میں ایک تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ وہ بچے جو باہر کھلی فضا میں کھیلتے اور مختلف سرگرمیوں میں اپنا وقت گزارتے ہیں، ان میں دور کی نظر کی کمزوری کا امکان کم ہوتا ہے۔

برٹش جنرل آف اوپتھیمولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے لیے 5 ہزار سے زائد بچوں کا معائنہ کیا گیا۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے بچوں اور ان کے والدین کے طرز زندگی، ان کے معمولات اور دیگر عوامل کا جائزہ لیا۔

ماہرین نے دیکھا کہ وہ بچے جو باہر کھلی فضا میں کم وقت گزارتے تھے نتیجتاً ان میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی تھی، ایسے بچوں میں نظر کی کمزوری یا اس کا امکان زیادہ پایا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں کھیلنا بچوں کی جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

یہ ان پر بے شمار مثبت اثرات مرتب کرتا ہے جو آگے چل کر ان کے رویوں اور سماجی زندگی کو بہتر بناتے ہیں اور ان کی ذہانت و صلاحیت کا تعین کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹچ اسکرین سے کھیلنے والے بچے نیند کی کمی کا شکار

اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سبزہ زار میں وقت گزارنا بچوں کی ذہنی استعداد اور صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتا ہے۔

تحقیق کے شریک سربراہ ڈاکٹر پیئم ڈیڈوانڈ کا کہنا ہے، ’فطرت سے تعلق ہماری دماغی صحت کو بہتر کرتا ہے‘۔

تحقیق کے مطابق فطرت کے قریب وقت گزارنے والے بچوں میں مستقل مزاجی، مشکلات کا سامنا کرنا، تخلیقی مزاج، قائدانہ صلاحیتیں اور شخصیت کی مضبوطی جیسی صلاحیتیں بھی پیدا ہوجاتی ہیں جن کے لیے لوگ برسوں محنت کرتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -