اسلام آباد : پاناما عملدرآمد کیس میں تین رکنی بینچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسحاق ڈار نے بیان حلفی کے ذریعے معافی مانگی اور اسی سے ہمیں کئی ٹرانزیکشنز کا علم ہوا، جےآئی ٹی کو نیب اور ایف آئی اے کے اختیارات حاصل تھے، اسحاق ڈارسے آمدنی پوچھی تو استحقاق مانگ لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے موقع پروزیرخزانہ کے وکیل طارق حسن نےعملدرآمد بینچ کے سامنےدلائل دیئے۔
طارق حسن نے کہا کہ مقدمہ ٹرائل کی طرف جارہا ہے، جےآئی ٹی رپورٹ میڈٰیا فرینڈلی ہے، میرےموکل اسحاق ڈار کو بلاوجہ گھسیٹا گیا۔
وزیرخزانہ کے وکیل کے دلائل پر جسٹس اعجازالااحسن نے کنکشن بتادیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ گلف اسٹیل ملز میں اسحاق ڈاراور ان کے بیٹے کا نام شامل ہے، ہل میٹل سے بھی وزیرخزانہ کا کنکشن بنتا ہے۔ اسحاق ڈار نے بیان حلفی کے ذریعے معافی مانگی اوربیان حلفی سے ہی کئی ٹرانزیکشنز کا علم ہوا۔
وکیل طارق حسن نے جےآئی ٹی پر مینڈیٹ سے تجاوزکا الزام لگایا تو جسٹس عظمت شیخ نےریمارکس دیئے کہ کیا ڈیٹا اکھٹا کرنے کے بعد ٹیم خاموش بیٹھ جاتی؟ نتائج تو دینے ہی تھے۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کی جمع شدہ دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت شامل
وزیرخزانہ کے وکیل نے تین رکنی بینچ سے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے اسحاق ڈار کو مجرم کیوں تصور کیا؟ جسٹس اعجاز افضل نے وزیرخزانہ کے وکیل سے پوچھ لیا کہ کیا اسحاق ڈار کاہل میٹل کےقیام میں کوئی کردارنہیں تھا؟
انہوں نے کہا کہ جب وزیرخزانہ نے کچھ نہیں کیا تو پھرآپ پریشان کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی میں پیشی کی ریکارڈنگ موجود ہے عدالت اس کی تصدیق بھی کرسکتی ہے۔