اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کا الزام تھا لیکن وزیراعظم کو 10 ہزار درہم کی رقم پر نااہل کیا گیا حالانکہ یہ رقم انہوں نے کبھی وصول نہیں کی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما بیرسٹر ظفر اللہ سابق لیگی وزراء کے ہمراہ اسلام اباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں اس طرح کی جے آئی ٹی پہلے نہیں بنی اور نہ ہی اس فیصلے کی نظیر نہیں ملتی کیوں کہ پاناما پیپرز سے شروع ہونے والا کیس اقامہ اور تنخواہ پر ختم ہوا جب کہ ہم نے جے آئی ٹی پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ ان میں ایک شخص ایسا ہے جو ماضی میں ہمارے خلاف ریفرنس بنا چکا ہے لیکن ہماری سنی نہیں گئی ۔
نااہل قرار دیئے گئے وزیراعظم نواز شریف کے قانونی مشیر ظفر اللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے 50 ارب کا الزام لگایا لیکن نا اہل دبئی کی کمپنی کی تنخواہ پر کیا گیا جو کہ وزیراعظم نے کبھی لی ہی نہیں تھی اور نہ ان کا ارادہ تھا۔
پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سیاسی جماعت جو دھرنوں کے ذریعے اقتدار نہ لے سکی اس جماعت کے سربراہ کے سیاسی سوال کو جے آئی ٹی کارروائی کا حصہ بنایا گیا اور اس سیاسی سوال کو کارروائی کا حصہ دیکھ کر ہم نے جواب بھی دیا۔
بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ دھرنوں سے حکومت کو گرانے کے خواش مندوں نے سپریم کورٹ کے کندھوں پرچڑھ کر حکومت گرائی ہے جس پر تمام تر آئینی اور قانونی اقدام اُٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما ء اور سابق وزیرِ قانون زاہد حامد نے بھی بیرسٹر ظفر اللہ کی بات کی تائید کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات کو نہیں سنا گیا اور جے آئی ٹی جانبداری برتی تاہم عدلیہ کے فیصلے کا مکمل احترام کرتے ہیں۔
نواز شریف نے سپریم کورٹ کے حکم پر وزارتِ عظمیٰ چھوڑ دی
سابق وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج کا دن تاریخی نہیں بلکہ ایک تاریک دن ہے گو کہ عدلیہ کا مکمل احترام رکھتے ہیں لیکن بہ صد احترام فیصلے پر اعتراض کا حق محفوظ رکھتے ہیں تاہم کارکنان سے اپیل ہے کہ پُر امن رہیں اورعدالت کے وقار کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نظر جھکا کر نہیں بلکہ نظر اٹھا کر چلے اور یہ ہمارے ساتھ یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ بار بار کیا گیا ہے ہم عوام کے ووٹوں کی مدد سے آتے ہیں اور رسوا کرکے بھیجے جاتے ہیں اور اب کی بار عمران خان کو ایک مہرے کی طرح استعمال کیا گیا۔
خواجہ سعد رفیق نے تسلیم کیا ہماری کوتاہی ہے کہ ہم 62 اور 63 کوختم نہیں کرسکے اور وہ بھی اس لیے کہ کوئی یہ نہ کہے کہ سیاست داں خود کو محفوظ کررہے ہیں لیکن اب سب کو 62 / 63 پر پورا اترنا ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب ہم نے جب ایٹمی دھماکہ کیا تھا تب بھی سزا دی گئی تھی اور جب سی پیک لے کر آئے تب بھی ہمیں معلوم تھا کہ ہمیں سزا ملے گی تاہم تاریخ اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے سامنے حقائق لائے جائیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنی قیادت پر اعتماد 10 گنا بڑھ گیا ہے افغانستان کا ایک صدر اپنی چھ سال کی مدت پوری کرچکا دوسرا کررہا ہے لیکن پاکستان میں وزیراعظم کے عہدے میں ایسا کیا ہے کہ کوئی وزیراعظم پانچ سال کی مدت پوری نہیں کرپاتا۔