اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نا اہلی کے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ایسے کون سے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر فنڈز کو ممنوع قرار دیں، غیر متنازعہ شواہد سامنے لائے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نا اہلی اور پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایسے کون سے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر فنڈز کو ممنوعہ قرار دیں، غیر متنازعہ شواہد سامنے لائے جائیں۔
درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنی دستاویزات میں ممنوعہ فنڈنگ تسلیم کی جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ فنڈز کا پاکستان آنا تسلیم کہاں کیا گیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف امریکا، پی ٹی آئی یو ایس ایل ایل سی دو مختلف چیزیں ہیں۔ ایجنٹ نے ممنوع فنڈز نہ لینے کا حلف نامہ دیا۔ ابھی تک فنڈز کی نوعیت کا تعین نہیں ہو سکا۔
عدالت نے حنیف عباسی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں، دہری شہریت والوں کو غیر ملکی کہیں؟ کیا دہری شہریت رکھنے والے محمد رمضان سے چندہ لینا غیر قانونی ہے؟
اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ کیا ریسیو ایبل کی طرح نیازی سروسز اثاثہ نہیں ہیں؟ تو چیف جسٹس کا جواب میں کہنا تھا کہ اس فیصلے پر تبصرہ نہ کریں جس کا مجھے علم نہ ہو۔
دوران سماعت اکرم شیخ نے عمران خان کے بچوں کی پاکستانی شہریت نہ ہونے کی بات کی تو چیف جسٹس نے انہیں ٹوک دیا کہ ان معاملات میں نہ جائیں یہ ذاتی ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ممنوعہ فنڈز کے تعین کا فورم الیکشن کمیشن ہے، تاہم حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجنے کی مخالفت کردی۔