اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو عائشہ احد کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اُٹھ کھڑی ہوں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں اپنے ایک پیغام میں کہا کہ عائشہ احد نے مجھ سے رابطہ کر کے خود بتایا کہ انہیں اور ان کی بیٹی کی جان کو خطرہ ہے اس لیے مجھے شریف مافیا سے بچایا جائے۔
Ayesha Ahad contacted me saying she fears for her & her daughter’s lives. Incumbent on PM & police to provide her security ag Sharif mafia
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 5, 2017
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے اپیل کی کہ عائشہ اھد کو انصاف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کی جائے اور حمزہ شہباز کی جانب سے سات سال تک جسمانی اور اعصابی تشدد کا ازالہ کیا جائے.
Women rights activists should stand by Ayesha Ahad’s quest for justice denied to her for 7 yrs ag physical + mental abuse by Hamza Sharif
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 5, 2017
اپنے* ٹوئٹر اکاؤنٹ * پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عائشہ احد نے مجھے رابطہ کر کے درخواست کی ہے کہ ان کی بیٹی اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور پولیس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انہیں شریف مافیا سے بچانے کے لئے سیکیورٹی فراہم کرے۔
First test for new PM: Will he set up Parl Comm to investigate serious allegations levelled by Ayesha Ahad ag PMLN MNA Hamza Sharif?
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 5, 2017
عمران خان نے اپنی ایک اور ٹیوٹ میں کہا کہ نو منتخب وزیراعظم کے لیے یہ امتحان ہے کہ آیا وہ عائشہ گلا لئی کی طرح رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف پارلیمانی کمیٹی بناتے ہیں جس میں عائشہ احد کو شادی سے متعلق شواہد جمع کرانے کی اجازت دی جا تی ہے یا وہ روایتی درباری پن کا مظاہرہ کرتے ہیں.
Or will he remain a darbari of the Sharifs & ignore allegations by Ayesha Ahad incl torture by Punjab police & deception by Hamzah Sharif? https://t.co/He4PCsO7jz
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 5, 2017
خیال رہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز جو کہ رکن قومی اسمبلی بھی ہیں کے خلاف *عائشہ احد نے پریس کانفرنس* کرتے ہوئے دعوی کیا کہ حمزہ شہباز کی اُن سے شادی 2010 میں ہوئی تھی لیکن وہ انہیں یہ شرعی حیثیت دینے کو تیارنہیں ہیں اور الٹا پولیس تشدد کے ذریعے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے.