لالہ موسیٰ: مسلم لیگ (ن) کے قافلے میں بچے کی ہلاکت کے بعد اہل خانہ کو سخت دباؤ کا سامنا ہے، ایف آئی آر کے اندراج کے وقت تھانے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی جس میں ذمہ دار گاڑی کو نامعلوم گاڑی قرار دے دیا گیا جب کہ بچے کے مجبور چاچا سے زبردستی ہاں میں ہاں کرائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق تھانے میں روایتی کلچر اور ظلم و جبر کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قافلے میں جاں بحق بچے حامد کے چچا پر دباؤ ڈال کر ایف آئی آر کو کمزوراور معلوم گاڑی کو نامعلوم کردیا گیا اور اپنی مرضی کی ایف آئی آر درج کرائی گئی۔
منظر عام پر آنے والی انتہائی افسوس ناک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس والا موبائل فون پر مسلسل کسی سے ہدایات لیتا رہا اور ہدایات کے عین مطابق اس نے ایف آئی درج کی جس میں وہ کہتا نظر آرہا ہے کہ جیو نیوز کی ویڈیو میں گاڑی ہٹ کرتی نظر نہیں آرہی، فیصلہ اب کیا ہے؟ نامعلوم پراڈو رنگ کالا، ٹھیک ہے۔
ویڈیو میں ایک نامعلوم شخص پولیس سے کہتا ہے کہ میرا مائنڈ تو کہتا ہے کہ گاڑی کا نمبر نہ دیں معاملہ کلیئر ہوجائے گا، گاڑی کو ایسے ہی ٹریس کرلیں گے۔
ویڈیو کے مطابق سادے کپڑوں میں ملبوس شخص پرچہ لکھوانے میں مداخلت کرتا رہا، حامد کا چچا مسلسل نواز شریف کے قافلے کی تیسری گاڑی کا ذکر کرتا رہا، چچا پر مقدمے میں گاڑی کا نمبر نہ لکھوانے اور نواز شریف کا نام نہ لینے کا دباؤ رہا۔
ایک پولیس والا تھانے میں موجود لوگوں کی ویڈیو بھی بناتا رہا، بھتیجے کے غم اور بیمار بھائی کی فکر میں مقدمہ درج کرانے والا حامد کا چاچا فضل الٰہی روپڑا اور نا معلوم افراد میں گھر کر ہاں میں ہاں ملانے پر مجبورہوگیا۔
اطلاعات ہیں کہ بچے کے اہل خانہ پر بااثر افراد کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے، کمزور ایف آئی آر کے اندراج سے مقدمہ چلنے کی صورت میں ملزم کے بچ جانے کا قوی امکان ہے۔
اس ضمن میں اے آر وائی نیوز کو ایف آئی آر کی کاپی بھی موصول ہوگئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمزور ایف آئی آر درج کی گئی ہے کیوں کہ کاپی میں اس گاڑی کا نمبر ہی درج نہیں کیا گیا جس نے بچے کو کچلا حالاں کہ وہ نمبر وہاں موجود ہر عینی شاہد نے نوٹ کیا، بچے کے چچا اور راہ گیروں نے بھی بتایا اور ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ 875 نمبر کی گاڑی نے بچے کو کچلا۔
قبل ازیں کہا جارہا تھا کہ 265 نمبر کی ایلیٹ فورس کی گاڑی نے بچے کو کچلا تاہم یہ اطلاع غلط ثابت ہوگئی، یہ گاڑی چوتھے نمبر کی گاڑی تھی اور یہ ایلیٹ فورس کی نہیں تھی اور اس کا نمبرایس ایس 875 ہے جو کہ بی ایم ڈبلیو ہے جیسا کہ نیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔
گاڑی چلانے والا ڈرائیور سفید شلوار قیمص پہنا ہوا ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچے کو کچلتے ہوئے گاڑی آگے بڑھ گئی بعد میں لوگ جمع ہوگئے کہ بچے کو کچل دیا اور اسے اٹھا کر لے جارہے ہیں تاہم پروٹوکول میں شامل کسی گاڑی نے مدد نہیں کی۔
بی ایم ڈبلیو ہائی روف کے نام پر رجسٹرڈ، دو روز قبل نواز شریف نے سفر کیا
اطلاعات ہیں کہ ن لیگ کے رہنما اس واقعے کو دبانے کی کوشش کرہے ہیں، بچے کو کچلنے والی گاڑی بی ایم ڈبلیو کالے رنگ کی ہے جس کا نمبر ایس ایس 875 ہے لیکن یہ گاڑی ہائی روف کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور دو روز قبل نواز شریف اسی گاڑی پر سوار تھے۔
یقین دلاتا ہوں اہل خانہ کو انصاف ملے گا، ترجمان پنجاب حکومت
ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے کی موت حادثہ ہے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا گیا، یقین دلاتا ہوں کہ اہل خانہ کو انصاف ملے گا۔
انہوں نے درخواست کی کہ بچے کی ویڈیو ابھی آن ایئر نہ کریں ورنہ اسے ایک ہی اینگل کے طور پر دیکھا جائے گا۔
اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے بیورو چیف لاہور عارف حمید بھٹی نے کہا کہ یہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تھانے میں اتنا بڑا کرائم ہورہا ہے، آئی جی پولیس اس کا نوٹس لے کر کارروائی کریں۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ جاں بحق بچے حامد کی نماز جنازہ آج صبح 10 بجے ادا کی جائےگی