اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں عدلیہ مخالف تقاریر پر نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کی، جس میں نواز شریف کی ریلی کے دوران عدلیہ مخالف تقاریر کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے اپنی نااہلی کو سازش قرار دیا ہے،میاں نواز شریف اسلام آباد سے لاہور تک اپنی ریلی کے دوران مختلف مقامات پر تقاریر کر رہے ہیں جس میں پانامہ لیکس فیصلے پر وہ مسلسل عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق نواز شریف کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اور آئین کے تحت سنگین جرم ہے کیونکہ آئین کے مطابق پاک فوج اورعدلیہ کے خلاف پروپیگنڈہ نہیں کیا جا سکتا ۔
مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریلی میں تمام حدود و قیود کو پار کیا جا رہا ہے اور غفلت کی وجہ سے ایک بچہ بھی جاں بحق ہو گیا ہے ۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ میاں نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ نوازشریف کی تقاریر کی اشاعت اور نشر کرنے پر پابندی لگائی جائے اور نواز شریف کے خلاف بچے کی ہلاکت کے باعث قانون کے مطابق کارروائی کا حکم بھی دیا جائے۔
گذشتہ روز گوجرانوالہ میں اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا تھا کہ 70 برس سے پاکستان کی یہی تاریخ رہی ہے کہ جو بھی وزیر اعظم آیا اسے ذلیل و رسوا کرکے نکالا گیا، کسی کو پھانسی دی گئی اور کسی کو ہتھکڑی لگادی گئی اور کسی کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیا منتخب وزیر اعظم کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا؟
مزید پڑھیں : عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے باہر نکلا ہوں، جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف
اس سے قبل سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جہلم میں خطاب کے دوران عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہوا، 5 ججوں نے یک جنبش قلم مجھے باہر کردیا اب میں منتخب حکومتوں کو کچلنے کے عمل کے خلاف اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اپنی جدو جہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھوں گا۔
انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو یک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا، کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ کے وزیراعظم نے کوئی غلط کام کیا تھا؟
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔