گوجرانوالہ : وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکا نے ہمارے تحفظات کو ابھی تک اہمیت نہیں دی، ملک میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خرم دستگیر نے کہا کہ پہلے ایل این جی ٹرمینل کے قیام سے گیس کی صورتحال بہتر ہوئی ہے،12ہزار میگاواٹ سے بجلی کی پیداوار19میگاواٹ تک لے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی کوششوں سے36ارب ڈالرز کے توانائی منصوبے سی پیک کا حصہ بنے، 2013سے پہلے کئی غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان سرمایہ کاری کیلئے آمادہ نہیں تھے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ 2013کے بعد حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، مستحکم جمہوریت،ابھرتی معیشت ہی پاکستان کا مضبوط دفاع ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ امریکا نے2001کے بعد پاکستان کو کسی قسم کی تجارتی مراعات نہیں دی، ہمارایقین ہے کہ افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جائیگی، پاکستان افغانستان میں امن کاخواہاں ہے، افغانستان کا امن ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کےتانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں،ہم افغانستان کے امن کیلئے کام کرتے رہیں گے، ہمارے تحفظات کو امریکا نے ابھی تک اہمیت نہیں دی، انہوں نے کہا کہ حقائق کی بنیاد پرامریکا کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔
وزیر دفاع خرم دستگیر نے بتایا کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف بہت جلد چین جائیں گے، رواں سال وسط میں پاکستان شنگھائی تعاون کا مکمل ممبر بنا ہے، پاکستان کے پاس ایسے فورم اورپارٹنر ہیں جن سے گفتگو ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں ایسے کام ہوئے جن کی امید بھی نہیں تھی، روس کی دفاعی مشقوں میں شمولیت کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، ملک بھرمیں امن وامان کی صورتحال بہترہوئی ہے، پاکستان کے دفاع کی بڑی ضمانت جمہوریت اورمستحکم معیشت ہے۔