جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

خواجہ اظہار قاتلانہ حملے کا مرکزی ملزم سروش سے متعلق اہم معلومات

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کے مرکزی کردارعبدالکریم سروش صدیقی 2013 میں افغانستان بھی جا چکا ہے اور دہشت گرد تنظیم انصار الشریعہ کا مرکزی رہنما تھا.

عید کے تیسرے روز کراچی کےعلاقے کنیز فاطمہ سوسائیٹی میں ایک گھر میں چھاپے کے دوران خواجہ اظہار پر قاتلانہ حملے کے مرکزی ملزم سروش صدیقی نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو شہید اور ایک زخمی کرکے فرار ہوگیا تھا.

عبدالکریم سروش صدیقی جامعہ کراچی کا طالب علم ہے 

- Advertisement -

عبدالکریم سروش صدیقی جو کہ ایک کراچی یونیورسٹی میں اطلاقی طبعیات کا طالب علم ہے زخمی حالت میں فرار تو ہوگیا لیکن اپنے پیچھے ہوشرباء معلومات چھوڑ گیا اوراس کے گھرسےملنے والےموبائل فونز، لیپ ٹاپ اور یوایس بیزسے انصار الشریعہ کا اہم ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے.

تفصیلات اے آر وائی نیوز کو موصول 


اے آر وائی نیوز کو زخمی حالت میں فرار ہونے والے دہشت گرد عبد الکریم سروش صدیقی کے حوالے سے حاصل اہم معلومات کے مطابق دہشت گردی کی ٹریننگ لینے کے لیے وہ 2013 میں افغانستان بھی گیا تھا اور پاکستان میں انصار الشریعہ نامی دہشت گرد جماعت کو چلاتا تھا.

ملزم کے گھر سے ملنے والے اہم شواہد 


سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق عبد الکریم سروش کے گھرسے ملنے والے مواد سے گروہ کا کچاچٹھا کھل گیا جس کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے.

سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن نے کی ایک نجی یونیورسٹی کے باہرسے عبد الکریم سروش کے قریبی ساتھی کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ جامعہ کراچی کے دو طالب علموں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن کا تعلق انصارالشریعہ گروپ اور کالعدم جیش محمد کے لوگ شامل ہیں.

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ سروش صدیقی کے گھر سے ملنے والے ریکارڈ سے پورے گروہ کی شناخت ہوگئی ہے اور سروش کے گھر سے ملنے والی پستول جب کہ جس پستول سے خواجہ اظہار پر فائرنگ کی گئی وہ بھی اہم شواہد ثابت ہوئی ہے جس کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جا رہا ہے.

فرانزک رپورٹ نے کئی مقدمات حل کردیئے 


تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم حسان کی پستول کے خول کے فرانزک ٹیسٹ سے کئی کیس حل ہوگئے جس میں سائت ایریا میں پولیس اہلکاروں کا قتل، ٹریفک پولیس اہلکاروں کا قتل اور ایف بی آر آفس کے سامنے دو سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل سمیت کئی مقدمات حل ہوگئے ہیں.

کم نفری کے باعث سروش فرار ہوا 


ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے تیسرے دن روز پیٹل بنگلوز سوسائیٹی میں عند الکریم سروش صدیقی کے گھر چھاپے کے وقت کم نفری کی وجہ سے ملزم کے گھرکو گھیرا نہیں کیا جا سکا جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ملزم فرار ہو گیا تاہم اپنے پیچھے اہم معلومات چھوڑ گیا جس کی روشنی میں تحقیقاتی عمل سبک رفتار سے جاری ہے.

جامعہ کراچی سے سروش کے دو ساتھی گرفتار 


ذرائع کے مطابق عبد الکریم سروش صدیقی کے موبائل سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے جامعہ کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے اس کے دو دوستوں کو جامعہ کراچی سے گرفتار کرلیا گیا ہے جن سے خواجہ اظہار حملہ کیس تمام دیگر مقدمات کی تحقیقات کی جا رہی ہے.


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں