اسلام آباد: صدرپاکستان اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت سیاسی رہنماؤں نے درگاہ فتح پور شریف میں خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے بلوچستان کی معروف درگاہ فتح پور شریف میں عرس کے دوران خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے درگاہ فتح پور پر خودکش حملے کی مذمت کی اور شہدا کے لواحقین سے اظہارہمدردی کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیرداخلہ احسن اقبال نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ملک، امن اوراسلام کےدشمن ہیں، قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی درگاہ فتح پور شریف پرخودکش حملےکی مذمت کرتے ہوئے دھماکے کے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
درگاہ فتح پور پر خودکش حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہوگئی
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کوکراچی اور لاڑکانہ منتقل کریں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جھل مگسی درگاہ فتح پور پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئےدھماکے میں قمیتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
I am deeply grieved on the loss of precious lives in a terrorist attack and pray for quick recovery of the injured. #JhalMagsi
— Dr Tahir-ul-Qadri (@TahirulQadri) October 5, 2017
گورنرخیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا نے جھل مگسی درگاہ فتح پور شریف میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے درگاہ فتح پور شریف میں خودکش دھماکے کی مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پرگہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔
Strongly condemn threats issued by DG internal IB to Arshad Sharif at PEMRA hearing. Scratch the surface & PMLN’s fascist creed shows up
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 5, 2017
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی دھماکےکی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل گھڑی میں بلوچستان کے بھائیوں کے ساتھ ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب بلوچستان کی معروف درگاہ فتح پور شریف میں عرس کے دوران خودکش حملے کے سبب کانسٹیبل سمیت 20 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔