چترال کے یتیم اور نادار بچوں کی مدد کیلئے محافظ دار الاطفال کا فنڈ ریزنگ سیمنار۔ چترال کی تاریح میں پہلی بار یتیم خانہ کھول کر ان کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کی گئی۔
چترال:یتیم بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کی کفالت کے لیے چترال میں پہلی بار محافظ دار الا طفال کے نام سے یتیم خانے کا آغاز کیا گیا ہے ‘ یتیم خانے میں موجود بچے نجی اسکولوں سے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق محافظ دار الاطفال میں گزشتہ دنوں فنڈ ریزنگ کے لیے ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت العلمائے اسلام (چترال ) کے امیر قاری عبدالرحمن قریشی نے کہا کہ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جو یتیم کا کفالت کرے گا وہ حضور ﷺ کے ساتھ جنت میں اکھٹا ہوگا۔
اس وقت محافظ دارالاطفال میں بارہ یتیم بچے زیر کفالت ہے جن کو مختلف نجی سکولوں میں باقاعدہ تعلیم دی جارہی ہے
اس موقع پر محافظ دارالاطفال کے چئیرمین مولانا عماد الدین نے دنین کے مقام پر ایک کروڑ روپے مالیت کی اپنی نجی جائداد بھی وقف کرنے کا اعلان کیا جس میں ان یتیم بچوں اور بچیوں کےلیے ہاسٹل تعمیر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 112 یتیم بچے رجسٹرڈ ہیں جن میں بارہ بچے فی الحال کرائے کے ہاسٹل میں رہ رہے ہیں‘ انہوں نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ ان یتیم اور نادار بچوں کی کفالت کے لیے ان کے ساتھ تعاون کریں تاکہ یہ یتیم بچے بھی بڑے ہوکر ایک اچھی اور مفید شہری بن سکیں۔
اس موقع پر چترال میں انسانی حقوق کے علم بردار حاجی عبد الناصر نے تیس ہزار روپے‘ مولانا عبد الرحمان قریشی نے دس ہزار روپے کا اعلان بھی کیا۔
یہاں رہائش پذیر بچوں کو بلا تفریق یکساں طو ر پر تعلیم دی جاتی ہے۔ بچوں سے جب ان کے تاثرات لیے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں بہت خوش ہیں ‘ ہمیں ہر قسم کی سہولیت دستیاب ہے۔ہمیں کھانا پینا، کپڑے، ادویات، ٹیوشن، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات بھی دی جاتی ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔