سیہون : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور یہ ملک اس وقت تک اپنے صحیح مقام تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کرپشن کا خاتمہ نہ ہوجائے.
وہ سیہون میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ یہ بات میں تین سال سے یہ بات سمجھ رہا تھا اور اب پاناما کی وجہ سے لوگوں کو میری بات سمجھ میں آئی کہ کرپشن کیا ہوتی ہے اور اس نے ملک کو کتنا نقصان پہنچایا ہے.
عمران خان نے کہا کہ میں اندرون سندھ گھوما ہوں جتنی غربت سندھ میں ہے اتنی ملک کے کسی حصے میں نہیں ہے اور اس کی وجہ آصف زرداری ہے جو کرپشن کے بادشاہ ہیں.
انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب بے بتایا کہ ملک میں روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے جو سالانہ 4 ہزار ارب تک جا پہنچتی ہے اگر اس کو روک لیا جائے تو ملک سے مہنگائی، غربت اور عدم سہولیات کا خاتمہ ہوجائے.
عمران خان نے کہا کہ اگر ہم نے نیب اور ایف بی آر کو کنٹرول کرلیا تو ملک میں اتنا پیسا جمع ہوجائے گا جس سے انفرا اسٹریکچر بنایا جا سکتا ہے، تعلیمی اداروں کا جال پھیلایا جا سکتا ہے، اسپتال بنائے جا سکتے ہیں، نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے اور صاف پانی مل سکتا ہے.
انہوں نے کہا کہ 21 سال سے روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر دھوکا دیکھ رہا ہوں جس سے سندھ کے حکمرانوں نے اپنے لیے محل بنالیے جب کہ عوام کی حالت بد سے بدتر ہوگئی، اسی طرح نوازشریف کہتے تھے کہ ملک کو ایشین ٹائیگر بناؤں گا لیکن ملک کو تو نہیں البتہ اپنی فیملی کو ایشین ٹائیگر بنادیا.
عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری کے چوری، ڈاکے اور قتل کرانے کی پوری کتاب ہے اورعزیز بلوچ نے جے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ زرداری کے بھائی مظفر ٹپی کے ساتھ مل کرشوگر ملز پر قبضہ کیا اسی طرح مرتضیٰ بھٹو کی فیملی کہتی ہے کہ زرداری نے مرتضیٰ بھٹو کوقتل کرایا تھا.
انہوں نے مزید کہا کہ انشا اللہ ہم یہ الیکشن سندھ میں جیت کر دکھائیں گے اب پچھلی مرتبہ کی طرح نہیں ہوگا بلکہ یہاں تحریک انصاف حکومت بنائے گی اور سندھ پولیس کوغریبوں کو ڈرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے سندھ پولیس کوبھی کے پی کےطرز کی پولیس بنائیں گے.
سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ زرداری اور نواز شریف کرپشن کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر منتقل کرتے ہیں اور اقامہ پر نکالا ہی اس لیے ہے کہ اقامہ منی لانڈرنگ کا بہترین طریقہ تھا جس کے لیے پہلے روپوں کو ڈالرز میں تبدیل کروایا جاتا ہے جس سے ملک میں ڈالرز کی کمی پیدا ہوجاتی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ڈالرز کی کمی کے باعث بیرونی قرضہ واپس کرنے میں دقت ہوجاتی ہے اور آئی ایم ایف سےقرضہ لیتے ہیں تو قسط کی ادائیگی کے لیے ٹیکس عائد کیا جاتا ہے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے ٹیکس لگائے جاتے ہیں جس سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔