اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ طالبان کے سابق مقتول افغان طالبان امیر ملا منصور کو پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ جاری نہیں کیا گیا تھا بلکہ ملنے والا شناختی کارڈ محمد ولی نامی شخص کو جاری کیا گیا تھا.
یہ بات وزرات داخلہ نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی جانب سے سینیٹ کو تحریری جواب میں کہی، وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملا منصور کے پاس جو پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ موجود تھے وہ محمد ولی ولد شاہ محمد نامی شخص کو جاری کیے گئے تھے.
وزارت داخلہ نے تحریری بیان میں سینیٹ کو بتایا کہ محمد ولی ولد شاہ محمد کے نام سے جاری کردہ شناختی کارڈ میں نادرا کے ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ انکوائری کے بعد غفلت اور لاپرواہی برتنے پر فصیح الدین، ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر، آر ایچ او کراچی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے.
وزرات داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ نادرا افسر فصیح الدین کو ملازمے سے برطرف ہی نہیں کیا گیا بلکہ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جو عدالت میں زیر سماعت ہے اور عدالتی فیصلے کا تاحال انتظار ہے.
وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کیئے اعدادو شمار کے تحت ملک بھر میں مجموعی طور پر 65 ہزار تین جعلی شناختی کارڈ پائے گئے تھے جنہیں منسوخ کردیا گیا ہے جن میں سب سے زیادہ پنجاب میں اور سب سے کم گلگت بلتستان میں جعلی شناختی پائے گئے.
اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نادرا کے نچلی سطح کے ملازمین کے خلاف کارروائی یا مقدمہ قائم کرنے سے اس مسئلے کا حل نہیں نکلے گا تا وقت یہ کہ جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے کی ہدایات دینے والوں کو قانون کی گرفت میں نہیں لایا جاتا.
یاد رہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب ایران سے کوئٹہ میں داخل ہونے والی ایک گاڑی کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس مٰن گاڑی سوار میں دونوں افراد ہلاک ہوگئے تھے بعد ازاں ان میں سے ایک کی شناخت اس وقت کے افغان طالبان ملا منصور کے نام سے ہوئی تھی جب کہ دوسرا شخص رینٹ اے کار کا ڈرائیور تھا.