اسلام آباد: پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کی بیوی کو شوہر سے ملاقات کی پیش کش کردی۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں پیش کش کی گئی ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حکومتِ پاکستان کلبھوشن کی بیوی کو ملاقات کی اجازت دیتی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کلبھوشن پر جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں جن کا وہ خود مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کرچکا ہے، کلبھوشن کی اہلیہ پاکستان آکر اپنے شوہر سے ملاقات کرسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کلبھوشن کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، دورانِ تفتیش بھارتی جاسوس نے انکشاف کیا تھا کہ اُس نے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے بلوچستان اور کراچی میں کئی لوگوں سے رابطے کیے اور دہشت گردی کی کارروائیاں کروائیں۔
مزید پڑھیں: کلبھوشن کیس: سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کو ایڈ ہاک جج مقرر
بھارتی جاسوس کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا گیا جہاں اُسے پھانسی کی سزا سنائی گئی، آرمی چیف آف اسٹاف نے کلبھوشن کی پھانسی کے حکم نامے پر دستخط کیے۔
پاکستان کی جانب سے سزائے موت دیے جانے کے بعد بھارت نے اپنے جاسوس کو بچانے کے لیے عالمی عدالتِ انصاف میں مقدمہ دائر کیا جہاں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے سزا کی وجوہات سے آگاہ کیا۔ بھارتی وکلا نے بھی دلائل دیے جس کے بعد عالمی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن کیس کا فیصلہ آنے تک پھانسی کی سزا ملتوی کرنے کا حکم جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیرخارجہ کی کلبھوشن کیس پر نظر ثانی کی اپیل
واضح رہے کہ بھارت نے عالمی عدالت میں کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا مطالبہ کیا تاہم پاکستان کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ بھارتی دہشت گرد نے متعدد کارروائیوں کا خود اعتراف کیا لہذا ایسے شخص کو رسائی نہیں دی جاسکتی۔
یاد رہے کہ بھارتی جاسوس نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی تھی جسے جنرل قمر جاوید باجوہ نے مسترد کردیا تھا ساتھ ہی آئی ایس پی آر نے کلبھوشن کے اعترافی بیان کی دوسری ویڈیو بھی جاری کی تھی۔
کلبھوشن نے دوسرے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ میں بھارتی بحریہ میں کمیشنڈ آفیسر ہوں، میری عرفیت حسین مبارک پٹیل ہے، میں ایرانی بندرہ گاہ چاہ بہار میں رہ رہا اور وہاں کامنڈا ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے کاروبار کیا۔
یادیو نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس بات کو محسوس کرلیا تھا کہ سال 2014ء میں نریندری مودی کی حکومت ہوگی اس لیے میری خدمات ہندوستان کے خفیہ ادارے را کے سپرد کردی گئیں۔
اسے بھی پڑھیں: کلبھوشن: عالمی عدالت جانے کا کوئی فائدہ نہیں، بھارتی میڈیا کا اعتراف
میری بنیادی ذمہ داری بلوچستان کے علاقے مکران کے ساحلی علاقوں، کراچی، بلوچستان، کوئٹہ اور تربت کے علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں پر نظر اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانا تھی۔