کراچی : ساحل سمندر کے نزدیک معمولی تنازعے پر نوجوان ظافر کو قتل کرنے والے ملزم کو بچانے کی کوششیں تیز تر ہوتی جا رہی ہیں پہلے دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے سے انکاری پولیس نے اب مقتول کی گاڑی کا نمبر بھی غلط درج کردیا ہے.
تفصیلات کے مطابق سی ویو پر نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کرنے والے ملزمان کو بچانے کے لیے پولیس روایتی حربے استعمال کر ہی ہے پہلے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے سے گریزاں کراچی پولیس نے ایف آئی آر میں مقتول ظافر کی گاڑی کا نمبر ہی غلط ڈال دیا ہے جس سے پورے کیس کے کمزور پڑ جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے.
خیال رہے سی ویو پر گولیوں کا نشانہ بننے والے ظافر کی گاڑی کا نمبر اے وائی بی 721 ہے جب کہ ساحل پولیس نے اس کا نمبر اے وائی ڈی 721 درج کیا چنانچہ غلط نمبر کے اندراج سے کیس کی تفتیش متاثر ہوسکتی ہے اور واثق ثبوت ناکارہ ہوجانے کا سبب بن سکتے ہیں.
قبل ازیں ملزم خاور نے کہا تھا کہ مرسڈیز میں سوار لڑکوں نے میرے دوست ڈاکٹر رحیم کی بائیک کو زوردار ٹکر مار کر بھجاگ رہے تھے جس پر ہم نے اُن کا پیچھا کیا لیکن وہ نہیں روکے تو ٹائر کا نشانہ لیا تاکہ گاڑی روک سکوں لیکن غلطی سے پستول اوپر ہوگیا اور نشانہ لڑکے بن گئے.
ملزم خاورنے تحقیقاتی افسر کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ مرسڈیز والا نشے کی حالت میں گا ڑی چلا رہا تھا جسے روکنے کا کہا تو اس نے تین بارگاڑی پرٹکر ماری جس کے بعد مرسیڈیز پر تین فائر ٹائر پر کیے تھے جو انجانے میں گاڑی کے شیشے کو لگتے ہوئے لڑکوں کو جا لگی.
اس موقع پر تحقیقاتی افسر نے ملزم خاور سے پوچھا کہ مقتول ظافر کی کنپٹی پر رائفل کس نے رکھی تھی ؟ جس پر ملزم کا کہنا تھا کہ رائفل ڈاکٹر رحیم کے گارڈ کے پاس تھی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیم کے گارڈ کو اسلحے سمیت حراست میں لے لیا ہے.