لندن: ایک کروڑ پتی تاجر نے اپنی پندرہ سالہ بیٹی کو ٹرین پر سفر ہونے کی اجازت نہ دینے پر لندن ایوسٹن ریلوے کے عملہ کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بچوں کے سفری قوانین سے متعلق نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں ایک معروف کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جیمس ٹمسن نے ٹویٹ کیا کہ ریلوے افسر نے اس کی پندرہ سالہ بیٹی کے ٹکٹ پر "NOT A CHILD” لکھ کر اسے رد کر دیا ہے اور ٹرین پر سوار نہیں ہونے کی اجازت نہیں دی اور اب بچی اسٹیشن پر تنہا ہے۔
انھوں نے ٹکٹ کی تصویر بھی ٹویٹ کی اور عملے کے رویے کو ہتک آمیز ٹھہرایا، جس نے ٹکٹ ہونے کے باوجود بچی کو سفر کی اجازت نہیں دی۔
بچی کے والد نے لکھا،”آپ کہتے ہیں کہ اس کے پاس کوئی ایسی دستاویز نہیں، جو اس کی عمر کی تصدیق کرے۔ اس وقت شام کے سات بج رہے ہیں اور وہ اسٹیشن پر تنہا ہے، بچوں کو اپنی کم عمری ثابت کرنے کی ضرورت بھلا کب پیش آتی ہے؟ یہ ہتک آمیز ہے۔“
جیمس ٹمسن کے ٹویٹ پر بھرپورردعمل آیا۔ ہزاروں افراد نے اسے ری ٹویٹ کیا اور اس نے جلد ٹرینڈ کی شکل اختیار کر لی، جس کے بعد ریلوے کے عملے نے بچی کو ٹرین میں سوار ہونے کی اجازت دے دی۔
کمپنی کے ترجمان کے مطابق سولہ سال سے کم عمر بچوں کو کرائے پر پچاس فی صد رعایت ملتی ہے، اسی لیے ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی عمر کی تصدیق کے لیے کوئی دستاویز، جیسے پاسپورٹ یا حکومتی آئی ڈی کارڈ اپنے پاس رکھیں۔
البتہ انھوں نے اس تلخ تجربے کے لیے مسٹر ٹمسن اور ان کی بیٹی سے معذرت کی اور کہا کہ وہ ان سے رابطے میں ہیں اور اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا۔
اس واقعے نے برطانیہ کے سماجی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کئی افراد کی جانب سے یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ بچے عام طور سے اپنی شناختی دستاویزات ساتھ لے کر نہیں چلتے اور انھیں اس کا پابند کرنے کا تصور شاید معاشرے کے لیے قابل قبول نہ ہو۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔