گجرات: بھارتی ریاست گجرات کی اسمبلی کے لیے منعقد ہونے والے انتخابات میں پٹیل برادری کے نوجوان ہاردک پٹیل اپنی بھرپور انتخابی مہم اور تقاریر کے باعث میڈیا کی توجہ کا مرکز اور مودی کی پریشانی کا باعث بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے آبائی شہر گجرات کی اسمبلی نشستوں کے لیے انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے جیت اپنے نام کی تاہم اس دوران ایک بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی۔
بی بی سی اردو کے مطابق کانگریس نے انتخابات میں 24 سالہ نوجوان کو مقابلے کے لیے میدان میں اتارا جس کا تعلق پٹیل برادری سے ہے اور وہ خود متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی، گجرات انتخابات میں چار مسلمان کامیاب
ہاردک پٹیل نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا اور ایسا ماحول بنایا کہ میڈیا میں اُن کا منشور اجاگر ہوا جس کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بے جے پی کے لیے اس نوجوان کو نظر انداز کرنا مشکل ہوگیا۔
نوجوان امیدوار نے پسماندہ طبقے کو نوکریوں میں کوٹا نہ دینے کے خلاف احتجاجی تحریک چلا رکھی ہے جو بہت تیزی سے گجرات میں مقبول ہوئی اسی وجہ سے کانگریس نے ہاردک کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔
کانگریس اور پیٹل کے مابین معاہدہ طے پایا تھا کہ فتح کی صورت میں پسماندہ طبقے کو نوکریوں میں مخصوص کوٹا دیا جائے گا اور اُن کے حقوق کے لیے ہر سطح پر آواز بھی بلند کی جائے گی۔
گجرات کا شمار بے جے پی کے اثر انداز علاقوں میں ہوتا ہے تاہم نوجوان کی جانب سے سخت مقابلے کے بعد بھارتی مبصرین نے ہاردک کو نئی امید اور کرن قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گجرات میں اسمبلی کے 182 نشستوں پر انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا جن میں سے بی جے پی نے 99 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ کانگریس کے حصے میں 77 نشستیں آئیں۔ البتہ اہم بات یہ ہے کہ ان انتخابات میں چار مسلم امیدوار کامیاب رہے، جب کہ گذشتہ انتخابات میں صرف دو مسلم امیدوار منتخب ہوئے تھے۔ گجرات میں مسلم آبادی کا تناسب 9.67 فیصد ہے۔
کامیاب ہونے والے مسلمان امیدواروں میں شیخ غیاث الدین، پیرزادہ محمد جاوید عبدالمطلب، نوشاد جی بالاجی بھائی اور عمران یوسف بھائی شامل ہیں۔