جمعہ, مئی 16, 2025
اشتہار

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا جبکہ عدالت نے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موثر قانون نہ ہونے سے ملزمان کو قانون کا ڈر نہیں اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔

عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ملزم کی نشاندہی کرنے والے کے لئے ایک کروڑ انعام بھی رکھ دیا گیا ہے۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں، زینب کا معاملہ افسوس ناک ہے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ان کے مقدمات کہاں درج ہوئے۔


مزید پڑھیں : قصورمیں دوروزبعد معمولات زندگی بحال


جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ سے معاشرے میں بے چینی پھیلی ہے، عدالت نے زینب سے زیادتی کے ملزم کو چھتیس گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں بچیوں اور بچوں سے زیادتی کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

عدالت نے سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

اہم ترین

عابد خان
عابد خان
عابد خان اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں اور عدالتوں سے متعلق رپورٹنگ میں مہارت کے حامل ہیں

مزید خبریں