قصور : سانحہ قصور میں زینب کے قتل میں ملوث مبینہ شخص کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ، جس میں ملزم کو مقتولہ کے گھر کے باہر چکر لگاتے باآسانی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے حوالے سے ایک اہم ویڈیو سامنے آئی، فوٹیج میں مشکوک شخص کو زینب کے گھر کے سامنے چکر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔
فوٹیج میں نظرآنے والے ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔
https://youtu.be/LSUlaOJFplM
سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے مشکوک شخص سے متعلق تفتیش شروع کردیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی واقعے میں مبینہ ملزم کی ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی ہیں، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔
تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا نئی فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کا زینب کے قتل کیس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ سکیورٹی ادارے ملزم کو پکڑنے میں جلد کامیاب ہو جائیں گے۔
دوسری جانب زینب قتل کیس میں چارروز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی 36 گھنٹےکی ڈیڈ لائن ختم ہونےمیں کچھ وقت باقی ہے۔ 100 سے زائد افراد کے ڈی این اےٹیسٹ کیے گئے جبکہ جیو فینسنگ کےذریعے247افراد واچ لسٹ میں شامل ہوئے۔
سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ، زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔
گذشتہ روز پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ملنے والے ثبوت کی بدولت ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے بتایا تھا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جب کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے گئے ہوئے تھے، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔