اسلام آباد : دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے پر وفاقی حکومت کی جانب سے تیارکردہ قومی بیانیے کی تقریب رونمائی کل دارالحکومت میں ہوگی.
ذرائع کے مطابق قومی بیانیے کو ’ پیغام پاکستان ‘ کے نام سے مرتب کیا گیا ہے جس کی تقریبِ رونمائی کل ایوان صدر میں ہوگی ، تقریب سے صدر پاکستان کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ آصف ، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وفاقی وزیر تعلیم و تربیت انجینیئر محمد بلیغ الرحمان بھی خطاب کریں گے.
قومی بیانیے بہ نام ’ پیغام پاکستان ‘ کی تقریب رونمائی کے لیے تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام کو دعوت نامے جاری کر دیے گئے ہیں جب کہ اس اہم تقریب میں پانچوں دینی وفاق المدارس کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی بیانیے میں قیام امن کے لیے علماء کے متفقہ فتوے کو بھی شامل کیا گیا ہے اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے علمائے اکرام کی قابل احترام تجاویز کو بیانیہ کا حصہ بنایا گیا ہے.
ذرائع کے مطابق پیغام پاکستان کی تقریب سے ملک بھر کے جید علماء بھی خطاب کریں گے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کا ایک مثبت پیغام جائے گا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عزائم کو فروغ کو ملے گا.
اے آر وائی نیوز نے متفقہ اعلامیے کی کاپی حاصل کرلی ہے، متفقہ اعلامیہ پر 1800 سے زائد جیدعلمائےکرام کے دستخط ہیں جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا دستور اسلامی اور جمہوری ہے جس کی بالادستی اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا.
مندرجات میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالا جائے گا آئینی دائرے میں رہ کر نفاذ اسلام کی پر امن جدوجہد ہرمسلمان کا دینی حق ہے.
اعلامیے کے متن میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی اہلکاروں کوغیر مسلم قرار دیکر نشانہ بنانے کا شرعی جواز نہیں ہے چنانچہ ایسا عمل شرعی اعتبار سے بغاوت کا سنگین جرم قرار پاتا ہے جو قابل گرفت ہے.
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نفاذ شریعت کے نام پرطاقت، تخریب کاری، دہشت گردی اور خودکش حملے حرام ہیں چنانچہ دفاع اور استحکام پاکستان کے لیے تخریبی سرگرمیوں کا قلع قمع ضروری ہے اور منافرت، تنگ نظری،عدم برداشت اور بہتان تراشی جیسے رجحانات کا خاتمہ ہونا چاہیے
خیال رہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ایک متفقہ قومی بیانیے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان میں اس کے خدوخال وضع کر کے وفاقی اور صوبائی حکومت کو جامع قومی بیانیہ ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی تھی.