کراچی: قومی ایئر لائن کی انتظامیہ نے ملازمین کو فراہم کی جانے والی میڈیکل کی سہولیات کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرلیا‘ ملازمین کے میڈیکل کو انشورنس کمپنی سے منسلک کردیا جائے گا ۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن پی آئی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ ملازمین کے طبی سہولیات ادارے کی جانب سے ادا کرنے کے بجائے اسے انشورنس کمپنی کے سپرد کردیا جائے‘ پی آئ اے اس مد میں سالانہ ساڑھے تین ارب روپے خرچ کرتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کو مہیا کی جانے والی طبی سہولت کو آؤٹ سورس کرنے سے ملازمین کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا رہے گا‘ پی آئی اے پہلے ہی اسپتالوں اور میڈیکل کمپنیوں کی نادہندہ ہے جس کے سبب ملازمین طبی سہولیات سے محروم ہیں ۔ بتایا جارہاہے کہ پی آئی اے نے اسپتالوں اور میڈیکل کمپنیوں کو کروڑوں روپے کے واجبات ادا نہیں کیے ہیں جس کی وجہ سے پی آئی اے ملازمین کو نجی اسپتال طبی سہولیات فراہم نہیں کر رہے اور میڈیکل اسٹور نے بھی ملازمین کو ادویات فراہم کرنے سے انکار کردیاہے۔
یادر ہے کہ قومی ایئر لائن کی جانب سے میڈیکل کی مد میں سالانہ ساڑھے تین ارب کا فنڈز خرچ کیا جاتا ہے‘ اورا س سہولت کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے سے میڈیکل کی مد میں کی جانے والی مبینہ کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔پی آئی اے کے میڈیکل کے لیے مختص فنڈز میں شدید مالی بد عنوانی کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔
بتایا جارہا ہے کہ آئندہ چند روز میں قومی ایئر لائن کی انتظامیہ ٹینڈرز کے ذریعے انشورنس کمپنیوں سے کوٹیشن طلب کرے گی جس کے بعد ملازمین کی طبی سہولیات کا معاملہ انشورنس کمپنی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور کا کہنا ہے کہ ملازمین کو فراہم کی جانے والی میڈیکل کی سہولیات کو انشورنس کمپنی سے منسلک کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔