واشنگٹن: افغانستان کی تعمیر ِ نو کے ذمہ دار ادارے نے امریکی کانگریس میں اپنی رپورٹ پیش کردی‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکام رفتہ رفتہ ملک پرسے اپنا کنٹرول کھو رہے ہیں‘ پوست کی کاشت اور امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کی تعمیرِ نو سے متعلق خصوصی انسپکٹر جنرل( سیگار) جان ایف سوپکو کی رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کی گئی‘ رپورٹ سے افغانستا ن کی ملک پر کمزور گرفت سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید ہورہی ہے۔
سیگار کا قیام 2008 میں عمل میں لایا گیا تھا جبکہ 2009 میں کانگریس کے مینڈیٹ کے دوران اس نے افغانستان میں امریکا کی شمولیت سے متعلق سہ ماہی رپورٹ بھی کانگریس کو بھیجنا شروع کردی تھی۔تاہم اس سہ ماہی میں امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے سیگار کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اضلاع کی تعداد اور ان میں مقیم افراد، وہاں افغان حکومت یا باغیوں کے کنٹرول یا دونوں کے مقابلے سے متعلق عوامی اعداد و شمار جاری نہیں کرے۔
واشنگٹن پاکستان پرالزام تراشی کےبجائےافغانستان پرتوجہ دے‘ ملیحہ لودھی
اربوں ڈالرز خرچ کرکے‘ فوجی مروا کربھی امریکا افغانستان میں ہاررہا ہے،وزیردفاع
سیگار کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر 2017 میں افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان نیکولسن نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ کہ 64 فیصد افغان آبادی کا حصہ افغان حکومت کے کنٹرول میں ہے جبکہ 12 فیصد حصے پر باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور باقی 24 فیصدمتنازعہ علاقے ہیں‘ تاہم آئندہ 2 سالوں میں افغان حکومت کا مقصد 80 فیصد آبادی پر اپنا کنٹرول کرنا ہے۔
امریکی کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اربوں ڈالر خرچ کرکےبھی افغانستان میں پوست کی کاشت روکنےمیں ناکام رہا ہے‘ امریکانےمنشیات کی روک تھا م کےلیے 8ارب‘ 70 کروڑ ڈالر ڈالرخرچ کیے ۔ اس کے باوجود گزشتہ سال پوست کی کاشت میں87 فیصد جبکہ پیداوارمیں 63فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں افغان حکام کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان حکام کی ملک پر سے گرفت رفتہ رفتہ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ اسی سبب امریکی فوجی اہلکاروں پرگزشتہ 2سال میں حملوں میں اضافہ ہوا‘ گزشتہ ایک سال میں11امریکی فوجی اہلکارمارےگئے‘ یہ شرح 2015 اور 2016 کی نسبت دوگنا زیادہ ہے۔ 2016 سے ہونے والے اندرونی حملوں میں اے این ڈی ایس ایف کے اہلکاروں کی اموات میں کمی آئی ہے اور 31 اکتوبر 2017تک حملوں میں 102 افغان فورسز کے اہلکار ہلاک اور 53 زخمی ہوئے۔
تاہم دوبرسوں کے دوران اندرونی حملوں میں امریکیوں کی اموات میں اضافہ اور 31 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوئے تھے۔
سیگار نے پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ اگست میں پالیسی کے اعلان کے بعد زیادہ تر امریکی فضائی حملے افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت کے لیے کیے گئے اور اس مہم کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز اے 29 ایئرکرافٹ استعمال کر رہی ہے جبکہ اسے امریکی فضائی کی جانب سے بی 52 ایس، ایف/اے- 18 ایس سمیت اے 10 تھنڈر بولٹس اور ایف 22 ریپٹرز کی مدد بھی حاصل ہے۔
رپورٹ میں خبر دار کیا ہے کہ فورسز کی جانب سے مسلسل فضائی حملوں کا ایک خطرہ شہریوں کی ہلاکت ہے جو افغان حکومت کی حمایت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جبکہ اس سے باغیوں کی حمایت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان سال 2017 میں صحافیوں کے لیے انتہائی خطرناک ملک ثابت ہوا‘ گزشتہ سال افغانستان میں صحافیوں پرتشددکے167واقعات ہوئے۔صحافیوں پرتشددکے40فیصدواقعات شدت پسندوں نےکیے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔