لاہور: خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ایک طرف تو صوبے میں تعلیم اور صحت کی سہولتیں عوام کو فراہم کرنے کے بلند و بانگ دعوے کر رہے ہیں تو دوسری جانب خادم اعلیٰ کے لاہور میں ان کے اپنے حلقہ انتخاب میں واقع گرلز پرائمری اسکول بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہا ہے۔
خادم اعلیٰ پنجاب کے لاہور میں حلقہ انتخاب پی پی 159 میں حکومت کی تعلیم دوستی واضح نظر آنے لگی۔ حکومت نے 2014 میں خادم اعلیٰ پنجاب کے حلقہ انتخاب میں گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول کی عمارت کی تعمیر شروع کی تاکہ یہاں کی طالبات کو تعلیم کے حصول کے لیے دور نہ جانا پڑے۔
لیکن 3 سال گزرنے کے باوجود اسکول کی عمارت بچیوں کو تعلیم کے زیور سے روشناس کروانے کی بجائے بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہی ہے۔
اسکول میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر حکومت کی تعلیم دوستی کو منہ چڑھا رہے ہیں۔ 2013 میں خادم اعلیٰ پنجاب کو پی پی 159 کی عوام نے منتخب کروا کر اسمبلی میں بھیجا اور بعد ازاں وہ پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان منتخب ہوئے۔
چک بوٹا کے عوام خصوصاً طالبات کا خادم اعلیٰ سے سوال ہے کہ ہمارا گرلز پرائمری سکول 3 سال سے آپ کی توجہ کا منتظر ہے۔ کروڑوں روپے اسکول کی عمارت پر لگ چکے ہیں لیکن یہ فعال کیوں نہیں۔
حکومت کی عدم توجہی کے باعث چک بوٹا کی طالبات دور دراز کی سفری صعوبتیں برداشت کر کے مہنگے نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
طالبات کا کہنا ہے کہ خادم اعلیٰ ایک طرف تو غریبوں کے لیے دانش اسکول بنانے کے اعلانات اور دعوے کر رہے ہیں لیکن دوسری طرف چک بوٹا کا سرکاری گرلز پرائمری اسکول 3 سال سے ان کی خصوصی توجہ کا منتظر ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔