لاہور: اسما زیادتی کیس میں وزیر قانون پنجاب کا ڈی این اے میچ ہونے کا دعویٰ غلط نکلا، اب تک ملزم کا تعین نہیںہوا.
تفصیلات کے مطابق اسماء زیادتی کیس میں کسی شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، زیر حراست افراد کے ڈی این اے اسماء سے نہیں جائے، وقوع سے میچ ہوئے ہیں.
یاد رہے کہ 6 فروری کو وزیر قانون نے کہا تھا کہ 145کے قریب سیمپلز ڈی این اے کے لئے بھیجے گئے تھے، جن میں سے ایک شخص کا ڈی این اے میچ کر گیا، فرانزک ایجنسی نےڈی این اے رپورٹ حکومت کے حوالے کردی ہے.
ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے بھی کہا تھا کہ اسما قتل کیس میں قاتل کے قریب پہنچ چکے ہیں، میڈیا کو تفصیل اس لیے فراہم نہیں کررہے کہ ملزم قانون کی گرفت سے فرار ہوسکتا ہے۔
البتہ اب ذرایع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسما قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، اسما زیادتی کیس میں گرفتاردو افراد کا ڈی این اے میچ ضرور ہوا ہے، البتہ دونوں افراد کے ڈی این اے اسما سےنہیں، جائےوقوع سے ملنے والے سمپلز سے میچ ہوئے ہیں.
اسما قتل کیس: قاتل کے قریب پہنچ چکے، ڈی آئی جی مردان کا دعویٰ
تفیشی ذرایع کے مطابق ابھی حتمی طور پر نہیںکہا جاسکتا کہ زیرحراست افراد زیادتی اور قتل کے ملزمان ہیں.
واضح رہے کہ مردان پولیس نے 245افراد کے ڈی این اے سیمپلز بھیجے تھے. پنجاب حکومت کے دعویٰ کے برعکس اب ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ بچی سے کوئی بھی ڈی این اے میچ نہیں ہوا.
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں