اسلام آباد: آج سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی.
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے میموگیٹ کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے انھیں واپس لانے کے لیے انتظامیہ کو ایک ہفتے میں اقدامات سے آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے.
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت میں سیکریٹری خارجہ اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے. دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس2013 کےبعد سےاب تک کیوں دوبارہ نہیں لگایا گیا، رجسٹرار آفس سے وضاحت لیں گے.
اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اب تک جو تاخیر ہوئی، اس کی وضاحت نہیں کرسکتا، عدالت جو حکم دے گی، اس پر عمل کیا جائے گا.
سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے سوال کیا کہ کیس کے معاملے پر آپ کیا اقدامات کریںگے، اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اقدامات طے کر کےعدالت کوآگاہ کروں گا.
میمو گیٹ اسکینڈل، سماعت 8 فروری کو ہوگی، حسین حقانی کو نوٹس جاری
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس ضمن میں ہونے والے اقدامات پر ہم بھی آفس سے وضاحت طلب کریں گے. میمو گیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی.
یاد رہے کہ 2011 میں امریکا میں تعین پاکستان کے سفیر اور اُس وقت کے صدر آصف زرداری کے قریبی دوست حسین حقانی کی جانب سے امریکی صدر کو خفیہ پیغام پہنچانے کا الزام سامنے آیا تھا جس میں قومی اداروں کے بارے میں منفی تاثر اور حکومت کی مدد کرنے کی التجا کی گئی تھی.
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔