اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 62 ون ایف کیس میں اٹارنی جنرل اشتراوصاف پرعدالت سے غیر حاضر ہونے پر20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا پانچ رکنی لارجر بینچ آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ لاہور میں ہیں۔
ایڈیشنل جنرل رانا وقار نے کہا کہ میں پتہ کرلیتا ہوں، ان کی دستیابی کا پوچھ کر بتاتا ہوں انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی ان کی جگہ میں تحریری دلائل د ینے کے لیےموجود ہوں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیس اہم ہے ان کو یہاں ہونا چاہیے تھا، جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے سوالات بھی کرنےہوتے ہیں، تحریری دلائل سے کام نہیں چلتا۔
رانا وقار نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی وفات کے باعث اٹارنی جنرل اشترلاہورمیں ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرکےانتقال پرججز، اسٹاف سب لوگ دکھی ہیں، دنیا کے کام چلتے رہتے ہیں۔
انہوں نے عدم پیشی پراٹارنی جنرل کو10 ہزار روپے جرمانہ کردیا، جرمانے کی رقم فاطمی فاؤنڈشن میں جمع کرائیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سماعت کب تک ملتوی کریں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل کل لندن روانہ ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل سیرکرنے کے لیے جارہے ہیں، اتنا اہم کیس لگا ہے وہ نہیں آئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقارنےعدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل نے عالمی ثالثی کے معاملات میں پیش ہونا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کسی مقدمے کے لیے نہیں جا رہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ملک کے اٹارنی جنرل کا یہ رویہ ہے، اٹارنی جنرل سے کہیں 4 بجے لاہور سے آجائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کی استدعا پر جرمانے کا حکم واپس لیتے کیس کی سماعت میں 4 بجے تک وقفہ کردیا۔
عدالت عظمیٰ نے مقرر وقت گزر جانے کے باوجود اٹارنی جنرل اشتراوصاف عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر عدالت نے ان پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کیس میں اٹارنی جنرل 14 فروری کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت طےکرنا سپریم کورٹ کا کام ہے‘ چیف جسٹس
یاد رہے کہ 8 فروری 2018 کو چیف جسٹس آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت طے کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔