لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی، جس میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو چیلنج کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل باقر حسین ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹ انتحابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی، جس پر اب الیکشن کمیشن نے بھی نوٹس لیا ہے. سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے افسوس ناک عمل ہے اس کی روک تھام نہ کرنا الیکشن کمشن کی ناکامی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں الیکشن کمیشن کو ہارس ٹریڈنگ کے بارے ثبوت پیش کریں گی، جس کے بعد مزید کارروائی ہو گی۔
درخواست میں استدعا کی کہ درخواست کے فیصلے تک کامیاب سینٹرز کے نوٹیفیکیشن معطل کئے جائیں اور الزامات ثابت ہونے پر سینیٹ انتحابات 2018 کالعدم قرار دیا جائے، درخواست پر مزید کارروائی 2 اپریل کو ہوگی۔
یاد رہے کہ سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا، مختلف سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے بھاری رقم کے عوض اراکین اسمبلی کو کروڑو روپے کی پیش کش کی گئی۔
مزید پڑھیں : ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے رہنماؤں کی الیکشن کمیشن میں بمع ثبوت طلبی
جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے والے 8 رہنماؤں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو بمع ثبوت طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ تین مارچ کو سینیٹ کی 52 نشتوں پر نمائندے منتخب کرنے کے لیے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل منعقد کیا گیا، جس میں اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2 اور خیبرپختونخواہ سے 2 نشتیں حاصل کر کے واضح برتری حاصل کی، علاوہ ازیں پیپلزپارٹی دوڑ میں 12 نشتیں اپنے نام کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔