اشتہار

ہم برسوں‌ تک خلائی مخلوق اور اڑن طشتریاں تلاش کرتے رہے: امریکا کا اعتراف

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کئی دہائیوں تک پراسرار خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کو تلاش کرنے کا اعتراف کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں امریکا نے خطیرلاگت سے خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے خصوصی پروگرام تیار کیا تاہم خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے اور دیگر ترجیحات پر کے پیش نظر یہ مہنگا پروگرام 2012 میں ختم کر دیا گیا۔

خلائی مخلوق ایک حقیقت ہے یا افسانہ یا بحث صدیوں سے جاری ہے۔ زمین کے باسی ایک طویل عرصے سے دوسرے سیاروں کی مخلوق سے رابطہ کرنے کی کوشش میں ہیں، اور اس جستجو میں اب تک اربوں ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں اور عجیب و غریب آلات بھی ایجاد کیے جا چکے ہیں، تاکہ کسی طرح خلائی مخلوق سے رابطہ کیا جاسکے۔

- Advertisement -

‘خلائی مخلوق کا انسانوں سے 25 سال میں رابطہ ہوجائے گا’

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹا گون نے خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے 2007 میں باقاعدہ پروگرام کا آغاز کیا، جس کے تحت مختلف منصوبوں کے ذریعے دیگر سیاروں میں موجود مخلوق کی تلاش کرنا تھا تاہم پروجیکٹ کے لیے مختص رقم ختم ہونے کے بعد 2012 میں پروگرام روک دیا گیا۔

ترجمان پینٹا گون کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے دوران ہمیں انداز ہوا کہ اس سے بڑھ کر بڑے مسائل خطے میں موجود ہیں ہمیں دیگر چیلنجز کا سامنا ہے جس کے پیش نظر ہماری ترجیحات بھی تبدیل ہوئیں اور ہم نے دیگر سرگرمیوں میں اپنے بجٹ مختص کیے۔

کیا ہماری دنیا خلائی مخلوق کا بنایا ہوا کمپیوٹر پروگرام ہے؟

خیال رہے مذکورہ منصوبے کے لیےامریکی محکمہ دفاع کی جانب سے 22 ملین امریکی ڈالر خرچ کیے گئے، البتہ منصوبے کے لیے کام کرنے والے چند افراد کی رائے ہے کہ منصوبہ ختم نہیں ہوا مستقبل میں اس کا دوبارہ آغاز کیا جاسکتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں