لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے آج ہم ایک آزاد قوم ہیں، قائداعظم اور علامہ اقبال کو سلام پیش کرتے ہیں، اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، دعاکریں ایسا لیڈر ملے جو خود اپنے لیے بھی اصول نافذکرے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں کیتھیڈرل چرچ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ بد نصیب ہیں وہ قومیں جن کا اپنا وطن نہیں ہوتا، میری قوم خوش نصیب ہے کیونکہ ہماراملک پاکستان ہے، اپنی سگی ماں سے بڑھ کر ملک کی عزت کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میراپیغام ہے کہ تعلیم حاصل کریں اورملک کانام روشن کریں، اللہ کاشکر ہے آج ہم ایک آزاد قوم ہیں، قائداعظم ، علامہ اقبال اور ان ہستیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث ملک وجود میں آیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ محکوم ہونا اور آزاد ی سے محروم ہونا بدنصیبی ہے، آزادی کی حفاظت کرنابہت اہم ہے، آزادی کاتحفظ اصولوں کی جدوجہد پر ہوتا ہے، آج ہمیں دنیا کو ایک قوم بن کر دکھانا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ملک کی آزادی برقراررکھنی ہےتوتعلیم لازمی ہے، تعلیم کے ساتھ کوالٹی لیڈر شپ ہونی چاہیئے، اللہ ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، دعاکریں ایسالیڈرملےجوخود اپنےلیےبھی اصول نافذکرے، جب بہترین لیڈرآئے گا تو اس ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملک میں بلاتفریق انصاف کی ضرورت ہے، پاکستان کی اقلیت عدلیہ کی جان ہےتحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اس ملک کوآئین اورقانون کےمطابق چلنا ہے، پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار کا قسم کھاتے ہوئے کہنا کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہے، جوڈیشل مارشل لاء کی کوئی گنجائش ہے نہ جوڈیشل مارشل لاء لگے گا، صرف جمہوریت، جمہوریت اور بس جمہوریت ہو گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں اسکول میں بہنوں کا احترام کیا جاتا تھا، اسکول میں ہر دو مہینے بعد پرنسپل کے سامنے پیشی ہوتی تھی، شرارت کھل کر کرو لیکن دل سے پڑھو۔