بر اعظم افریقا کے شمال میں واقع صحرائے اعظم کے مسلسل پھیلاؤ کی وجہ سے خطے میں خشک سالی اور گرمی میں شدید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صحارا دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے۔ جِس کا کل رقبہ 92 لاکھ کلومیٹر ہے، جو امریکا کے رقبے سے زیادہ ہے۔ البتہ اب یہ صحارا غیر فطری پھلاؤ کی وجہ سے انسانی سرگرمیوں کو مسلسل متاثر کررہا ہے۔
صحارا کی کل آبادی تقریباً 25 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، جن میں اکثریت مصر، ماریطانیہ، مراکش، اور الجزائر کے افراد کی ہے، صحارا میں آباد باشندوں کی زیادہ تر تعداد بَربَر نَسل سے تعلق رکھتی ہے۔
ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق صحارا کا رقبہ مزید پھیلتا ہی جارہا ہے اور گذشتہ ایک سو سال میں اس کے رقبے میں دس فیصد اضافہ ہوچکا ہے.
تحقیقی رپورٹ کے مطابق صحرا جنوب کی جانب حرکت کرتے ہوئے سوڈان اور چاڈ کی حدود میں داخل ہورہا ہے، جس کے باعث دونوں ملکوں کے سرسبز علاقے خشک ہورہے ہیں اور فصل اُگانے والی زمینیں بھی بنجر ہوتی جارہی ہیں۔
دنیا کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ صِحراؤں کے کناروں پر رہنے والوں باشندوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، تو دوسری طرف صِحراؤں کے پھیلنے کی وجہ سے ان کی زرعی زمین بھی صِحرا میں بدلتی جارہی ہیں۔
جنرل آف کلائمیٹ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک صدی کے دوران صَحارا کے رقبے میں ہونے والا اضافہ پاکستان کے رقبے سے بھی زیادہ ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ صِحرائے اَعظم میں اِضافے کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 1920 کے بعد سے براعظم افریقہ میں ہونے والی برسات کا جائزہ لیا تو اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے باعث ماحول میں آنے والی تبدیلی بھی صحرا میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔
سائنس دانوں نے تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ مستقبل میں صحارا کے رقبے میں اضافے کا عمل جاری رہے گا، یہ عمل صرف صِحرائے اَعظم تک محدود نہیں ہے، بلکہ دنیا کے دیگر کَئی صِحراؤں میں اضافہ ہورہا ہے۔
تحقیق میں شامل پروفیسر سمنت نگم کا کہنا تھا کہ ’یہ نتائج صحارا سے مخصوص ہیں، البتہ ان کے اثرات دنیا کے دوسرے صحرائی علاقوں میں بھی نظر آئیں گے۔
ایک اور تحقیق کار ڈاکٹر منگ کائی کا کہنا تھا کہ ’ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کی بڑھتی مقدار کے باعث برِ اَعظم اَفریقا میں موسمِ گرما گرم تَر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ بارشُوں میں واضح کِمی آرہی ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔