بیجنگ : چین کا خلائی اسٹیشن تیان گانگ اول زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ ہو گیا جبکہ اسکا ملبہ بحرالکاہل میں جا گرا۔
تفصیلات کے مطابق ناکارہ چینی خلائی سیٹلائٹ کا ملبہ زمین کی فضائی حدود میں داخل ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور ملبہ جنوبی بحرالکاہل میں جا گرا۔
خلائی سیٹلائٹ پاکستانی کے معیاری وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بجے کرہ ہوائی میں پچیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے داخل ہوا اور فضائی رگڑ کے باعث جل اٹھا اور ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔
خلائی حکام نے چین کے سیٹلائٹ کا ملبہ جنوبی بحرالکاہل میں گرنے کی تصدیق کی ہے تاہم ملبہ گرنے کی جگہ کا تعین کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
آسمانی محل کے زمین بوس ہونے کے مناظر
#ICYMI Every week, on average, a substantial, inert satellite drops into our atmosphere and burns up. Monitoring these reentries and warning European civil authorities has become routine work for ESA’s #spacedebris experts. #tiangong1
Read more: https://t.co/5eBJzT2E67 pic.twitter.com/V5OzYKVsEQ— ESA (@esa) April 1, 2018
یاد رہے یورپی خلائی مرکز نے دعویٰ کیا تھا کہ چین کا خلائی اسٹیشن تیانگ گانگ اول ‘ 2 اپریل کو آسمان سے افریقہ کے کسی مقام پر آ کر گرے گا ‘ تاہم اس کے مقام کا تعین ممکن نہیں ہوسکا تھا۔
خیال رہے کہ ساڑھے آٹھ ٹن وزنی خلائی اسٹیشن تیانگ گانگ 2011 میں خلا میں بھیجا گیا تھا، یہ سیٹیلائٹ چین کے خلائی پروگرام کا حصہ تھا اور 2022 میں چین کی جانب سے خلا میں انسان برداراسٹیشن قائم کرنے کے منصوبے کی پہلی کڑی تھا۔
چین کا اپنا خلائی اسٹیشن بھیجنے کا مقصد خلا میں ایک بہت بڑا سپیس کمپلیکس تعمیر کرنا تھا لیکن بدقسمتی سے اس کا خلائی سٹیشن تیان گانگ 1 ستمبر 2016ء کے بعد سےبے قابو ہوگیا تھا اور اور ماہرین کا خیال تھا کہ 8.5 ٹن وزنی یہ خلائی سٹیشن دو سے تین ماہ میں سطح زمین سے آٹکرائے گا۔
واضح رہے کہ یہ خلائی مرکز 2016 کے اواخر سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا مگر چین کی خلائی ایجنسی نے گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے پر امن خلائی مشنز کو آگا ہ کیا تھا کہ ان کا خلائی مرکز سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، جس کے باعث یہ اسٹیشن بے قابو ہو گیا ہے اور خطرناک بات یہ ہے کہ کسی کو بھی معلوم نہیں کہ یہ تباہی کس جگہ نازل ہوگی۔
تیانگ گانگ نامی چینی لفظ کا مطلب آسمان میں معلق محل ہے، جس کی وجہ سے اس کو آسمانی یا خلائی محل کے نام سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل 1979 میں رونما ہوا جب ناسا کا 77 ٹن ’سکائی لیب سپیس سٹیشن ‘ بے قابو ہوتے ہوئے مغربی آسٹریلیا کے قریب ’پرتھ‘ میں زمین سے ٹکرایا تھا لیکن یہ اس لئے زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوا کیوںکہ گرنے والے ٹکڑوں سے اس علاقے میں جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
اس کے بعد 1991 میں سوویت یونین کا ’سویوت سیون ‘ خلائی مرکز تکنیکی خرابی کے باعث تباہ ہوا اور اس کا ملبہ برمودہ ، ارجنٹینا کے قریب زمین پر گرا تھا۔