اشتہار

یوٹیوب ہیڈکوارٹر فائرنگ: حملہ آورنسیم اغدام ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے پر برہم تھی

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : کیلی فورنیا میں واقع یوٹیوب کے مرکزی دفتر پر حملہ کرنے والی مشتبہ خاتون کی شناخت نسیم اغدام کے نام ہوئی ہے، جویوٹیوب انتظامیہ سے اپنی کچھ ویڈیوز کے ڈیلیٹ ہونے پر شدید برہم تھی۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے منگل کے روز امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع یوٹیوب کے ہیڈ آفس میں فائرنگ کرنے والی خاتون کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے میڈیا کو حملہ آور کے حوالے معلومات فراہم کی ہیں۔

امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ یوٹیوب ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والی خاتون کی شناخت 39 سالہ نسیم اغدام کے نام سے ہوئی ہے، جو یوٹیوب انتظامیہ کے فیصلوں پر سخت برہم تھی۔

- Advertisement -

حملہ آور نسیم اغدام کا خیال تھا کے یوٹیوب انتظامیہ ان کی ویڈیوز کے معاملے میں دھوکا دہی سے کام لے رہی ہے اور جتنی رقم وہ ان ویڈیوز کے ذریعے کما سکتی تھی، وہ یوٹیوب سے ویڈیوز ڈیلیٹ ہونے کی وجہ سے کم کما رہی ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بہ ظاہر حملہ آور خاتون گولیوں کا نشانہ بننے والے افراد کو نہیں جانتی تھیں۔ یاد رہے کہ اوائل میں پولیس کا کہنا تھا حملے میں زخمی ہونے والا 36 سالہ شخص ان کا سابق بوائے فرینڈ ہے۔

یوٹیوب کے دفتر میں حملہ کرنے والی خاتون کون تھی؟

پولیس کا کہنا تھا کہ 39 سالہ نسیم اغدام امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے سان تیاگو کی رہائشی تھی، حملہ آور خاتون یوٹیوب پر اپنا چینل اور ایک ویب سائٹ چلا رہی تھی اور مختلف موضوعات پر ویڈیوز بنا کر یوٹیوب پر پوسٹ بھی کیا کرتی تھیں۔

حملہ آور 39 سالہ نسیم اغدام نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا تھا کہ یوٹیوب انتظامیہ چینل پر اپلوڈ کی جانے والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیتی ہے اور یوں ویڈیوز صارفین تک پہنچ ہی نہیں پاتیں۔

نیسم اغدام نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ کے ذریعے یوٹیوب پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ ویب سائٹ مساوی مواقع فراہم نہیں کررہی، یوٹیوب انتظامیہ جس چینل کو چاہے گی صرف وہ ہی ترقی کرتا ہے۔

یوٹیوب نے اس وقعے کے بعد نسیم کا اکاؤنٹ بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے انسٹاگرام اور فس بک پر موجود اکاؤنٹس بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز دوپہر کے وقت امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان برونو میں واقع یوٹیوب کے مرکزی دفتر میں 39 سالہ نسیم اغدام نے داخل ہو کر فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں جوان سمیت تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں