اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی کسی سیاسی مقدمے پر ازخود نوٹس نہیں لیا، تمام نوٹسز بنیادی حقوق سے متعلق ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کا دورہ کرنے والے نجی یونیورسٹی کے طلباء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیاسی مقدمات میں تمام فریقین نےعدالتی دائرہ اختیارتسلیم کیا،۔
سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتیں آئین اور قانون کی پاسدار ہیں، عدلیہ کو برا بھلا کہنے والوں کے معاملے کو ذاتی حیثیت میں نہیں دیکھ رہے، اس حوالے سے قانون خود اپنا راستہ لے گا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے آج تک جتنے بھی ازخود نوٹسز لئے وہ عوام کے بنیادی حقوق سے متعلق ہیں، کبھی کسی سیاسی مقدمے پر ازخود نوٹس نہیں لیا گیا کیونکہ بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میرے سیاسی عزائم ہرگز نہیں ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد نہ تو سیاست میں آؤں گا، وکالت بھی نہیں کروں گا بلکہ تعلیمی میدان میں اپنی خدمات سرانجام دوں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی سالمیت سب سے مقدم ہے، تفریق کرکے قوم کو آگےنہیں لے جایا جاسکتا، ملک کواس وقت یکجہتی کی ضرورت ہے، مل کر ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنانا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بڑےمحلات میں رہنے والےغریبوں کے حقوق کی باتیں کرتے ہیں، بلوچستان کی طرح خیبر پختونخوا بھی جاؤں گا، بلوچستان میں پانی ذخیرہ نہ کرکے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، صاف پانی، توانائی ،صحت اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے، شفاف انتخابات کی ضمانت دیتے ہیں، عدالتی بنیادی اصلاحات کے لئےکام شروع کردیا ہے، عدالتی اصلاحات نافذ کریں گے عوام کو جلد تبدیلی نظرآئے گی۔
فرسودہ قوانین اورججوں کی تربیت کے بغیرعدالتی اصلاحات ممکن نہیں، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے تحت تمام قوانین کا جائزہ لیا جارہا ہے، عدالتی معاونت کیلئے وکلاء کو ذمہ داریاں سونپ کر تجاویز طلب کرلی گئی ہیں، تجاویز کاجائزہ لے کر مسودہ قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ بھجوایا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔