پشاور: سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے حکم پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ان کی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے دو ہفتے بعد تمام تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی سے متعلق سماعت پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں پیش ہوئے۔ وزیر اعلیٰ کے ساتھ دیگر سرکاری حکام بھی عدالت میں موجود تھے۔
چیف جسٹس نے پرویز خٹک سے کہا کہ مجھے پختونخواہ میں صحت اور تعلیم میں کارکردگی نہیں نظر نہیں آرہی۔ آلودہ پانی کے حوالے سے بھی کوئی کارکردگی نظرنہیں آرہی۔ ’میں نے آپ کی حکومت کے بارے میں سنا تھا کہ اچھا کام کر رہی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں‘۔چیف جسٹس نے کہا کہ 5 سال بڑا عرصہ ہوتا ہے۔ آپ نے صحت، تعلیم میں کیا اضافہ کیا۔ پرویز خٹک نے بتایا کہ ہم نے پرانا اسٹرکچر بحال کیا ہے۔
چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کتنے اسکول چل رہے ہیں، کتنے اچھے اسپتال ہیں؟ جس پر پرویز خٹک نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی معلومات نہیں ہیں۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ پشاور کی آبادی کتنی ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پشاور کی 60 لاکھ آبادی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کوئی نیا انفراسٹرکچر ہی نہیں بنا۔ ’ہم تمام وزرائے اعلیٰ کا احترام کرتے ہیں اور احترام سے بلاتے ہیں۔ آپ یہاں آ کر ہمیں بیورو کریسی کے اعداد بتاتے ہیں۔ بیورو کریسی نے ہی سب کرنا ہے تو آپ کیوں بیٹھے ہیں‘؟
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم پالیسی دیتے ہیں اور ڈائریکٹرز اجرا کرتے ہیں۔ جب ہم آئے تھے تو ہیلتھ سیکٹر زبوں حالی کا شکار تھا۔ ’ہم نے ڈاکٹروں کی تعداد کو بڑھایا اور تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا‘۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔ آپ کا وقت ہی ختم ہو رہا ہے ابھی کچھ کہہ بھی نہیں سکتے۔ آپ کا کام ہے کہ عوام کی خدمت کریں۔انہوں نے حکم دیا کہ وزیر اعلیٰ 2 ہفتے بعد دوبارہ آئیں اور ساری تفصیلات پیش کریں۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس نے آج پشاور رجسٹری میں متعدد مقدمات کی سماعت کی۔ انہوں نے سرکاری و غیر سرکاری شخصیات کو دی گئی اضافی سیکیورٹی آج ہی واپس لینے کا حکم بھی دیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں