اشتہار

مجھے ایک ہفتے میں‌عطائیوں کےخلاف ایکشن چاہیے‘ چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور: سپریم کورٹ رجسٹری میں اتائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن سے استفسار کیا کہ آپ کے صوبےمیں کتنے عطائی ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ 15 ہزارعطائی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عطائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن سے استفسار کیا کہ آپ کی تعلیم کتنی ہے، تنخواہ کیا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں پانچ لاکھ روپے تنخواہ لیتا ہوں۔

- Advertisement -

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تنخواہ آپ کی پانچ لاکھ روپے اور کام صفر ہے، انہوں نے سوال کیا کہ آپ کے صوبے میں کتنےعطائی ہیں؟ جس پر چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن نے جواب دیا کہ 15 ہزارعطائی ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگوں کی زندگیاں تباہ کررہے ہیں، چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن نے عدالت کو بتایا کہ عطائیوں کےخلاف ایکشن لیا، 122 کلینک سیل کیے۔

[bs-quote quote=”چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا خیبرپختونخواہ میں عطائیوں کے خلاف ایک ہفتے میں ایکشن لینے کا حکم” style=”style-2″ align=”center” author_name=” چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisar-3.jpg”][/bs-quote]

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کوئی اسٹے آرڈرجاری نہیں کریں گے، کسی نے اسٹے آرڈرلینا ہے توسپریم کورٹ آئے، پورے صوبے میں عطائیوں کوبند کریں۔


صاف پانی کیس کی سماعت

سپریم کورٹ پشاوررجسٹری میں پینے کے صاف پانی سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس نہ لیب ہے نہ اعلیٰ مشینری ہے، انہوں نے واٹرسیفٹی حکام سے استفسار کیا کہ آپ پانی کیسے ٹیسٹ کراتے ہیں؟۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پشاور کے مختلف مقامات سے پانی کے سیمپل لینے اور پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا۔


میں اکیلا نظام ٹھیک نہیں کرسکتا‘ چیف جسٹس

خیال رہے کہ گزشتہ روزپشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصاف انصاف ہے، تول کر دیا جانا چاہیے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں