اسلام آباد: تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس میں جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ میر شکیل نے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 3 ماہ کا وقت مانگا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نشریاتی ادارے جیو اور جنگ کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت کی طلبی پر ادارے کے مالک میر شکیل الرحمٰن سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جیو کے سینیئر اینکر حامد میر نے شکایت کی تھی کہ انہیں 3 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی جس کے بعد چیف جسٹس نے جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو طلب کرلیا تھا۔
تاہم میر شکیل کی عدم حاضری کی وجہ سے 3 بار سماعت کو ملتوی کیا جاچکا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنا بڑا میڈیا ہاؤس تنخواہیں کیوں ادا نہیں کر رہا۔ اسلام کہتا ہے پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدور کو اجرت ادا کریں۔
میر شکیل الرحمٰن نے کہا کہ میں شرمندہ ہوں وقت پر تنخواہیں نہیں دے سکا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اشتہارات کے پیسے نہیں مل رہے تو ہمیں بتائیں۔
میر شکیل الرحمٰن نے کہا کہ 70 فیصد ادائیگیاں کر چکے ہیں، مزید تنخواہوں کے لیے 3 ماہ کا وقت دیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزر اوقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ پیٹ لگا ہوا ہے، اسکول اور ڈاکٹر کی فیسیں بھی ہیں، ’غربت میں رشتہ دار بھی ساتھ نہیں دیتے۔ آپ ملازمین کے مالک نہیں کفیل ہیں‘۔
عدالت نے معاملے پر 3 روز میں کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی ملازمین کی تنخواہوں کے معاملات دیکھے گی۔
کیس کی مزید سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔
گزشتہ سماعت پر میر شکیل کے بیٹے میر ابراہیم عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ یہ جیو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں ان کو نہیں جانتا۔
وکیل نے کہا تھا کہ میر شکیل کے پاس چینل کا کوئی عہدہ نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل جنگ گروپ کے مالک ہیں، سب جانتے ہیں چینل میر شکیل کا ہے۔ ’ مالک ہیں تو ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا کریں‘۔
عدالت میں موجود نمائندہ جیو ٹی وی نے بتایا تھا کہ میر شکیل بیمار ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل بیمار ہیں تو انہیں اسٹریچر پر لائیں۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میر شکیل نے 3 مرتبہ التوا کی درخواست کی۔ وہ پیش ہو کر وضاحت کریں کہ اسٹاف کو تنخواہ کیوں نہیں دی گئی۔ جنوری کے بعد سے ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں ہوئی۔ تنخواہ نہ دی تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔