اشتہار

بھارتی نوجوان کا مسلمان ڈرائیور کی ٹیکسی میں بیٹھنے سے انکار

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی : بھارت میں ہندوانتہاپسندوں کی مسلمانوں سے نفرت عروج پرہے، کبھی مسلمانوں کوگھردینے سے منع کیا جاتا ہے تو ہندو انتہا پسند کبھی مسلمان ڈرائیور کی ٹیکسی میں بیٹھنے سے انکار کر دیتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا مشکل کردیا، مودی سرکارمیں مسلمانوں کو جان کے لالے ہیں اورساتھ ساتھ معاشی بدحالی اور تنگی کی طرف بھی دھکیلا جا رہا ہے۔

نئی دہلی میں ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارندے  ابھیشیک مشرا نے پرائیوٹ ٹیکسی کی بکنگ صرف اس لئے منسوخ کرا دی کہ ڈرائیورمسلمان ہے۔

- Advertisement -

ہندو انتہاپسند نوجوان  ابھیشیک مشرا نے زہراگلتے ہوئے کہا کہ میں کسی جہادی کو پیسے دے کراس کا فائدہ نہیں کرسکتا، لہذا بکنگ کینسل کرادی۔

ہندوانتہاپسند نے بکنگ منسوخی کی تفصیل بھارتی وزیردفاع سمیت دیگروزرا کو بھی بھیج دیں۔

واضح رہے کہ مسلمانوں سے بدترین سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں، فروری میں بھی ممبئی میں کیفے پریڈ کے قریب 3 روز قبل چار حملہ آوروں نے 35 سالہ قاسم شیخ پر حملہ کیا اور اسے جوتا چاٹنے پرمجبور کیا، قاسم شیخ یہ ذلت برداشت نہ کرسکا اور اس نے گلے میں پھندا لگایا اور چھت سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔

اسی طرح  بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں سال نو کے موقع پر مبینہ طور پر اونچی آواز میں موسیقی بجانے سے منع کرنے پر ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل بالی وڈ کے مسلمان اداکار بھی انتہاپسندی کا نشانہ بن چکے ہیں، ممبئی میں مشہوراداکارہ شبانہ اعظمی، رائٹر اور شاعر جاوید اختراوراداکارعمران ہاشمی کو محض اس لئے گھر دینے سے انکار کیا گیا کہ وہ مسلمان ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں