اسلام آباد : قائدحزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ سیاست اور سیاستدان گندے نہیں، سیاست کو گندہ کرنے والے لوگ گندے ہیں، گالم گلوچ سے عورتوں پرتنقید کرنے سے ملک ترقی نہیں کرتا۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عوام متاثر ہوں گے، 3 فیصد پر اثر نہیں پڑے گا،97فیصد لوگ متاثرہوں گے، خزانےکےنقصان کوقیمتوں میں اضافےسے پورا کیا جارہا ہے۔
خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ25 پیسے ایسا لفظ ہے،جو کسی کو سمجھ نہیں آئےگا، سیمنٹ کی بوری پر 15روپے بڑھا دیئے گئے، کرپشن ہورہی ہے، لوگ سمجھتے ہیں، پارلیمنٹ روک تھام کرے گی، حکومت نے پٹرول پر30فیصد ٹیکس لگا دیا، ہم لوگوں کے اعتماد کو کیوں ٹھیس پہنچا رہےہیں۔
قائد حز ب اختلاف نے کہا کہ پارلیمنٹ ملک میں جمہوریت کی ضامن ہے،70 سال کی تاریخ میں پارلیمنٹ کا ایسا حال نہیں دیکھا، صرف 2وزرا کےعلاوہ کوئی اسمبلی میں موجود نہیں ہے، حکومت نےاعلان کیا ہے ٹیکس فری بجٹ دےرہےہیں، 30 لاکھ لوگ ٹیکس پیئر میں آسکتےہیں، جس ملک میں 3فیصد ٹیکس پیئر ہوں، بھگتنا عوام کو پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بڑوں پرٹیکس لگانےکیلئے تیارنہیں ہے، تجویزدی تھی چیئرمین ایف بی آرپارلیمنٹ کےذریعے لگایاجائے، تجویزپرعمل نہیں کریں گے کیونکہ اپنا آدمی لگایاجاتاہے، نااہلی کی وجہ سے16 ارب روپے کے قرضے دینے ہیں۔
خورشیدشاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہےلیکن کوئی ذمہ داری سمجھتاہی نہیں، سوشل میڈیاپرلوگوں کی عزتیں اچھالی جاتی ہیں، ہرکوئی اپنی تقریرمیں لگا ہے ،فکر اور سوچ کا مقام ہے، جو محب وطن ہوگا وہ سوچے گا بھی اور پریشان بھی ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان نیوکلیئرپاورہے،دنیاکاساتواں بڑا ملک ہے، کبھی احسن اقبال نے کھڑے ہوکریہ لیکچر دیا ہے ؟ بینظیر بھٹوکہتی تھیں پارلیمنٹ کوسپریم ہونا چاہیے، اسپیکرکاشکریہ بجٹ کی براہ راست نشریات دکھائیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہوگا، ہم بہت پیچھےچلےگئےہیں، میری تقریرختم ہوگی بات ختم ہوجائے گی،اپنے مینڈیٹ کی تسلی کیلئے اسمبلی میں بات کی جاتی ہے، یہ سارےمعاملات ملک میں بیٹھ کرطےکرنےوالےہیں۔
قائد حز ب اختلاف کا کہنا تھا کہ ایف بی آرکاملک میں اہم کردارہے، اپوزیشن کہہ رہی ہےآئیں پاکستان کی معیشت کیلئےبیٹھیں، پرانےسیکشن افسر کا بجٹ نہیں چلناچاہیے، پرانابجٹ نہیں بس تاریخ تبدیل کردی گئی، ایف بی آرمیں اپنےمفادکی خاطر اپناآدمی لگاتےہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ سب بیٹھیں ایسی پالیسی بنائیں، جس پر سب کو اعتماد ہو، یہ زمانہ آگیا آج ہم ایک دوسرے بات کرنے کو تیار نہیں، جب تک پالیسی پر بحث نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کیخلاف گفتگوکرنے سے ملک ترقی نہیں کرےگا، ہماری سوچ اناپرستی میں تبدیل ہوگئی ہے، الیکشن آرہے ہیں ایک دوسرے پر پھر تنقید کی جائے گی، ہم یہ کردینگے ہم وہ کردینگے اس کوچھوڑیں عوام کاسوچیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ تقریروں میں انتخابی منشورسامنے رکھیں، کبھی تو ہمیں دیکھنا اور سوچنا ہوگا، کیا قصور ہے غریبوں کا جن کو روٹی نہیں ملتی، میں مانتا ہوں13-2009میں سستی روٹی دی گئی، جب اقتدارمیں آئےتوسستی روٹی کی اسکیم ختم کردی، سستی روٹی،آشیانہ اسکیم میں غریبوں کومکان کہاں گیا، سستی روٹی پرنیب بھی کہےگی چلوکچھ غریبوں کو تو ملی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست گندی نہیں اور نہ سیاستدان گندے ہیں بلکہ سیاست کو گندہ کرنے والے لوگ گندے ہیں ، آپ لوگوں نے ضیاالحق کا پیچھا آج تک نہیں چھوڑا، مجھے معلوم ہے وزیراعظم کافی چیزوں کو بہتر سمجھتے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارے دورمیں تیل کی قیمتیں120ڈالر فی بیرل تھی، ہم نےاین ایف سی کیا،صوبوں کو طاقت دی، جناب اسپیکرحکومت3،4سے این ایف سی دینے کو تیار نہیں ، حکومت نے کوئی ایسا کام کیا ہو جو قوم کو بتاسکے، 2012 میں جی ڈٰی پی11فیصدتھی آج7.2فیصد ہے، پانی خطرناک حدتک کم ہو رہا ہے، ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کتنی ڈھٹائی سےآپ کہتےہیں لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیا، کل اسلام آباد میں4گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوئی، لوڈشیڈنگ کا جواز پیش کرتے ہیں کہ لوگ بل نہیں دیتے، لاہورمیں سب سےزیادہ بجلی چوری ہےہم نے سروے کرایا تھا، سندھ کو بےشک نہ دو لاہوراوراسلام آباد کو توبجلی دو، بلوچستان میں40فیصدعلاقے میں بجلی ہے ہی نہیں، پانی نہیں ہے،میرارب وطن کی حفاظت کرے۔
انھوں نے کہا کہ سرکاری اداروں میں400ارب روپےکانقصان ہے، ن لیگ کے منشور میں تھا اس نقصان کوکم کریں گے، آج سرکاری اداروں میں 1200 ارب کا نقصان ہے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اگرریزروختم ہوتے گئے تو ہمارا کیا حشر ہوگا،2015 میں 2بلین ڈالر باہر چلے گئے، لوگوں کا اعتماد نہیں تھا پاکستان میں سرمایہ کاری کرے، وزیراعظم یوتھ پروگرام 50فیصد کم کردیا گیا، بیت المال کی سبسڈی6ارب میں ایک ارب کم کردیا ، اپوزیشن سپورٹ کرتی ہے، بیت المال کی سبسڈی بڑھائیں، 8 ارب زرعی سبسڈی کو5ارب کردیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے اپنا فرض سمجھا اپنا مؤقف یہاں دیں، ہماری ذمہ داری ہےہم لوگوں کی نمائندگی کرتےہیں، ایسی پالیسیاں دینی چاہیے، جس سے عوام طاقتوربنیں، ادارےایک دوسرےکااحترام کریں، پیغام جانا چاہیے پارلیمنٹ فیڈریشن کو بچاسکتاہے، جب وفاق کمزور ہوگا تو ریاست کمزور ہوگی۔