لاہور: وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست میاں اطہر نامی شہری نے قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے۔ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔
دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بنا پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے لہٰذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کو کالعدم قرار دے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔