جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

بھارت:لڑکی کے ریپ اور قتل میں ملوث 14 افراد گرفتار

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی :ریاست جھارکنڈ میں 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی بعد زندہ جلانے والے 14 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ واقعے کا مرکزی ملزم تاحال فرار ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس نے ریاست جھاڑکنڈ میں کم عمر لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے والے متاثرہ دوشیزہ کو زندہ جلانے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جھارکنڈ کے مشرقی حصّے میں واقع ضلع چھاٹرا کی رہائشی 16 سالہ لڑکی کو اوباش جوانوں نے اغواء کے بعد جنسی زیادتی نشانہ بنایا تھا۔

- Advertisement -

جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ دوشیزہ اور اس کے والدین نے جب گاؤں کی کونسل میں ریپ کی شکایات درج کروائی تو کونسل کے ارکین نے ملزمان کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور 100 آٹھک پیھٹک کرنے کی سزا سنائی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ کونسل کی جانب سے سزا سنائے جانے پر ملزمان طیش میں آگئے اور اگلے دن متاثرہ لڑکی اور اس کے والدین پر تشدد کرنے کے بعد لڑکی کو زندہ جلاکر ہلاک کردیا۔

پولیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ لڑکی کے پوسٹ مارٹم سے ملزمان پر جنسی زیادتی کرنے کا جرم ثابت ہوگیا ہے جس کے بعد پولیس نے واقعے میں ملوث 14 ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ واقعے کا اصل ملزم تاحال فرار ہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گاؤں کے جرگے کے خلاف بھی غیر قانونی احکامات دینے کے جرم میں مقدمہ درج کیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین میں بچوں کی تعداد چالیس فیصد ہے۔ خواتین کے غیر محفوظ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو ہزار سولہ میں ریپ کے چالیس ہزار کیسز درج کیے گئے اور مودی حکومت میں ریپ واقعات میں ساٹھ فیصد اضافہ ہوا۔

واضح رہے کہ بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب ہر سال پیش آنے والے زیادتی کے واقعات میں سے صرف 5 سے 6 فیصد ایسے ہیں جو رپورٹ ہو پاتے ہیں۔

ان میں بھی ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں اور زیادتی کا شکار متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان انصاف کے حصول میں بری طرح ناکام رہتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں