اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔
سماعت کے دوران احتساب عدالت میں تینوں نامزد ملزمان موجود تھے۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے استغاثہ کے گواہ محمد عظیم پر جرح کی۔ سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کی طرف سے ہجویری فاؤنڈیشن کو جاری چیکوں کی تفصیلات پیش کی گئی۔
گواہ کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار نے ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر چیک جاری کیے۔ 15 اکتوبر 2005 کو ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر چیک جاری کیا گیا۔ 22 جنوری 2010 کو اسحٰق ڈار نے 4 لاکھ کا چیک جاری کیا۔
گواہ کے مطابق یکم مارچ 2010 کو 7 لاکھ کا چیک ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر جاری کیا۔ اسحٰق ڈار نے کل 6 کروڑ 53 لاکھ کے چیک ہجویری فاؤنڈیشن کو جاری کیے۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سعید احمد یہ نہ سمجھیں کہ ان پر کوئی الزام نہیں۔ سعید احمد نے اسحٰق ڈار کے نام پر7 اکاؤنٹ کھولے۔ انہوں نے بتانا ہے وہ اکاؤنٹ کس کے کہنے پر کھولے گئے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ کچھ اکاؤنٹ ان کے اپنے نام پر ہیں، ان کا استعمال اسحٰق ڈار کرتے ہیں۔ سعید احمد بتائیں اکاؤنٹ کون سے ہیں اور کتنی رقم موجود ہے۔
اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز کی مزید سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل گزشتہ سماعت پر محمد عظیم نے بتایا تھا کہ تفتیشی افسر کے خط میں ٹرانزیکشن کی تفصیلات نہیں مانگی گئیں۔ تفتیشی افسر نے بینک ٹرانزیکشن کی تفصیلات زبانی مانگی تھیں۔ تفتیشی افسر نے 17 اگست 2017 کو زبانی تفصیلات دینے کا کہا۔ نیب کی تفتیشی افسر نے 16 اگست 2017 کو 2 خط لکھے۔
گواہ نے بتایا تھا کہ دونوں خطوط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے۔ 6 نومبر 2003 کو لوکل بل سے 4 لاکھ 89 ہزار 100 اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں آئے۔ رقم بینک الفلاح ایل ڈی اے برانچ لاہور میں منتقل ہوئی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔