اسلام آباد: وزیر خارجہ خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ یورپ نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا۔ سفارتی طور پر پاکستان کو ناکام بنانے کے دعوے ناکام رہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ خرم دستگیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تعلقات میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔ ہم نے 5 سال میں کئی چیلنجز کا سامنا کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے خارجہ پالیسی میں اہم اقدامات کیے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کیے، چین سے 5 سال میں تعلقات مزید مضبوط کیے، روس کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کیے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپ نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا۔ سفارتی طور پر پاکستان کو ناکام بنانے کے دعوے ناکام رہے۔ حکومت نے کشمیری عوام کا کیس ہر فورم پر اٹھایا۔ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی چاہتے ہیں، افغانستان کے مسئلے کا واحد حل بات چیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ ہم کبھی بھی تنہائی کا شکار نہیں رہے۔ خارجہ پالیسی کی از سر نو پیمانہ بندی کی ہے۔ چین کے ساتھ تعلقات کا کوئی نعم البدل نہیں۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ اپنی جغرافیائی حیثیت کو معاشی طور پر استعمال کیا ہے۔ 5 سال میں وسط ایشیائی ممالک سے تعلقات کو فروغ دیا۔ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باضابطہ رکن بنا۔ پاکستان نے روس کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر کیا۔ مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کے باوجود توازن قائم رکھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے یورپ سے تعلقات بھی بہتر ہوئے۔ جی ایس پی پلس سے پاکستان کی برآمدات میں 37 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اہم ہمسایہ ہے، مشترکہ ثقافت، مذہب، روایات موجود ہیں۔ افغان طالبان کو غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امریکا کی افغانستان اور جنوبی ایشیا پر نئی پالیسی سے اہداف پر انتشار پیدا ہوا ہے۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت نے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ پاکستان بھارتی مظالم کو دنیا میں اجاگر کرتا رہے گا، بھارت نے کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے۔ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے خود ہی دہشت گرد حملے پلان کیے۔ بھارت نے سارک سربراہ کانفرنس ملتوی کروائی، پاکستان مستحکم اور پر امن افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل کو سپورٹ کیا۔ افغانستان بارڈر مینجمنٹ پر توجہ دے۔ افغان عوام کے لیے 40 لاکھ ٹن گندم تحفے میں دی۔
خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی ہے۔ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں۔ ’دونوں ممالک کشیدگی کے بجائے باہمی تعاون چاہتے ہیں‘۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔