پشاور: الیکشن 2018 کے کاغذات نامزدگی فارم میں علیحدہ خانہ نہ ہونے پر خواجہ سرا شدید مایوس ہوگئے اور انہوں نے شکایات کے انبار لگا دیے۔
تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ پہلی بار پشاور کے خواجہ سرا بھی فارم وصول کرنے کیلئے ریٹرننگ آفیسران کے پاس پہنچے۔
خواجہ سرا الیکشن میں حصہ لے کراپنی براردی کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں مگر نامزدگی فارم میں خواجہ سراؤں کے لیے الگ خانہ نہ ہونے سے وہ شدید مایوس ہیں۔
شی میل ایسوسی ایشن کی صدر فرزانہ صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 76 سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی خواہش مند تھیں مگر اب ان کی ساری امیدیں دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔
خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ ’ہماری مشکلات اور مسائل کا حل صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب ہمارے نمائندے منتخب ہوکر حکومتی ایوانوں تک پہنچیں‘۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی فنگشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے رواں برس فروری میں خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی تھی جس کے بعد وہ بھی الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کے اہل قرار پائے تھے۔
قانون کی منظوری کے بعد خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے، سرکاری عہدہ رکھنے اور وراثت کا حق حاصل ہوا جبکہ اس قانون کی بھی منظوری دی گئی کہ اگر انہیں کوئی شخص بھیک مانگنے پر مجبور کرے گا تو اُسے قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
بعد ازاں فروری میں ہی خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگنے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف رٹ درخواست دائر کی تھی۔