تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ میں ان یورپی ریاستوں پر مالیاتی پابندیوں کا حامی ہوں جو تارکین وطن کو اپنے خطے میں جگہ دینے سے انکار کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی دار الحکومت پیرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، امانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ چند یورپی ریاستیں مہاجرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں، وہ یورپی یونین سے مراعات تو حاصل کررہے ہیں لیکن پالیسی پر عمل نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹلی میں تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود ہے، لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال اٹلی پر دباؤ کم ہے لیکن یورپی ممالک کی طرف مہاجرین کا بحران زیادہ ہے اور اب یہ سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔


یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


فرانسیسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین میں ایسے ممالک کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو یک جہتی کی بنیاد پر مختلف مراعات تو حاصل کرتے رہیں، تاہم مہاجرین کے معاملے پر الگ ہو جائیں۔

یورپی یونین کی پالیسی کے تحت اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا ہے، تاہم کئی ممالک مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں اسی تناظر میں امانوئیل میکرون کا ردعمل سامنے آیا ہے۔


یورپ میں تارکین وطن کی آمد روکنےکیلئے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ


خیال رہے کہ رواں سال 8 مارچ کو یورپ میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے مسائل سے متعلق یورپی یونین کی اقتصادی و سماجی کمیٹی اور یورپین کمیشن کے محکمہ داخلہ کی جانب سے برسلز میں چوتھے يورپین مائگریشن فورم کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مذکورہ سنگین مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -