تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ٹوائلٹ نہیں تو دلہن نہیں

سرسا: بھارتی ریاست ہریانہ کی مقامی پنچایت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب جس گھر میں بیت الخلا نہیں ہوگا اس خاندان میں کوئ بھی اپنی بیٹی نہیں دے گا۔

تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ سرسا نامی ایک گاؤں کی پنچایت نے کیا ہے جو کہ چندی گڑھ سے 250 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، فیصلے کا مقصد مقامی آبادی کو گھر وں میں بیت الخلا کی تعمیر پر آمادہ کرنا ہے

ذرائع کا کہنا ہے گاؤں کی پنچایت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اب تمام گھروں میں لوگوں کو بیت الخلا تعمیر کرانا ہوں گے اس کے بغیر کسی بھی گھر میں نئی دلہن نہیں جائے گی۔ ضلعی ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایت افسر کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی کئی دیہاتوں میں ا س طریقے پر عمل کیا جاچکا ہے اور اب وہاں تمام گھروں میں بیت الخلا کا انتظام موجود ہے۔

خیال رہے کہ ہندو سماج میں قدیم زمانوں سے گھروں میں بیت الخلا کا ہونا معیوب سمجھا جاتا تھا جس کے سبب صدیوں سے یہاں کے لوگ کھلے علاقوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جایا کرتے تھے ، تاہم اس میں خواتین کے لیے بے پناہ خطرات ہیں، انہیں اکثر آبرو ریزی کا خطرہ درپیش رہتا ہے جس کے سبب وہ صبح ہونے سے قبل یا رات گئے رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں اور ایسے میں اکثر سانپ کے ڈسنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی ریاست ہریانہ ٹوائلٹ کے ساتھ جنسی تعامل کی شرح پر قابو پانے کی بھی کوشش کررہی ہے گزشتہ سال مارچ میں یہ شرح تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 950 پر تھی ۔

شرح آبادی میں اضافہ اور گھروں میں ٹوائلٹ کا نہ ہونا صرف ہریانہ کا نہیں بلکہ بھارت کے بیشتر علاقوں کا مسئلہ ہے اور اس پر سماجی حلقوں کی جانب سے کئی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ اکشے کمار کی فلم’ٹوائلٹ- ایک پریم کتھا‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جسے بے پناہ پذیرائی ملی تھی ، تاہم ہندو مذہبی حلقوں کی جانب سے اسے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑاتھا۔

Comments

- Advertisement -