اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پرمشتمل 2 رکنی بینچ شریف خاندان کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی اور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں موجود ہیں۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہرمن اللہ نے فریقین کے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو بینچ پراعتماد ہے۔
نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ہمیں بینچ پرمکمل اعتماد ہے جس پرجسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل بنیادی تقاضہ ہے بینچ پراعتماد ہونا چاہیے۔
نیب کی جانب سے سزا معطل کرنے کی اپیلوں کی مخالفت
نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرنے کہا کہ ملزمان نے سزا کے خلاف اپیل کررکھی ہے جوموسم گرما کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیے مقررہیں۔
سزا معطل کرنے کی اپیلوں پراسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی کی جانب سے کیے جانے والےاعتراض کومسترد کردیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ سزا معطلی کی درخواستیں ابھی سن لیتے ہیں جبکہ نواز شریف کی اپیلیں معمول کے مطابق فیکس ہوں گی۔
سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ معلوم ذرائع آمدن کا پتہ نہیں لگایا گیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ 1993میں فلیٹس کتنے میں خریدے گئے کیا یہ معلوم ہے؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ معلوم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سزا کس شق کے تحت ہوئی وہ پڑھ لیتے ہیں، نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ مجرموں کوسزا نائن اے فائیوکے تحت ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن نے اسفسار کیا کہ مریم نواز کوعوامی عہدیدار کے طور پر سزا دی جا سکتی ہے؟ جس پرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ دستاویزسے ثابت کیا مریم نوازنیلسن نیسکول کی بینیفشل آنرہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثابت کر دیا مریم نواز، نوازشریف کی جانب سے جائیداد ہولڈ کرتی ہیں جسٹس اطہرمن اللہ نے اسفسار کیا کہ 3سال کے بچے کے نام جائیداد کی جائے تو وہ معاون ہوجائے گا۔؟
سرادر مظفرعباسی نے جواب دیا کہ اس کیس میں بچہ 18 سال کا ہے جبکہ الزام پرچارج شیٹ میں شیڈول تھری اے شامل کیا گیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیلبری فونٹ پرانحصارکررہے ہیں یا کوئی اورثبوت بھی ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے بوگس ہونے سے متعلق اوربھی شواہد ہیں۔
معزز جج نے استفسار کیا کہ مریم نوازکوصرف ایکسپرٹ رپورٹ کے تحت سزا ہوئی؟ جس پرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ نہیں سزا کا یہ اکیلا گراؤنڈ نہیں تھا، 9 اے 5-12 میں سزا ہوئی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے نوازشریف کے مالک ہونے کا کہا مریم نوازکا نہیں اور کورٹ کی جانب سے واضح لکھا گیا ہے کہ نواز شریف جائیداد کے اصل مالک ہیں۔
سردار مظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے بینفشل آنرہوتے ہوئے جعلی دستاویز جمع کرائیں۔
شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ تبدیل
خیال رہے کہ 10 اگست کو شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ کے جج جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کے باعث رخصت پرجانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ تبدیل ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔